غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت کے لئے 10 ہزار امریکی موجود تھے، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف

[]

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صیہونی حکومت کے حکام نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ امریکہ میں رہنے والے تقریباً 10 ہزار افراد نے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے کے لئے آمادگی کا اظہار کیا جو کہ امریکہ کی اسرائیل کی فوجی مدد کے معاہدے کی تین لاکھ ساٹھ ہزار ریزو فورس کا حصہ ہیں۔ 

واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج سے وابستہ ہزاروں امریکی غزہ کے خلاف پرتشدد انتقامی جنگ میں شامل ہوئے ایسی وحشیانہ جارحیت جو کئی ہفتوں کی فضائی بمباری پر مشتمل رہی جس کے نتیجے میں زمینی حملے میں ہزاروں فلسطینی بچے اور عام شہری مارے گئے۔

اس رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق اس ملک کے کم از کم 8 شہری اسرائیلی فوج (غزہ کے خلاف جنگ) میں خدمات انجام دیتے ہوئے مارے گئے۔

مذکورہ امریکی روزنامے نے ایک امریکی شہری کے رشتہ دار کا حوالہ دیتے ہوئے جو غزہ کی پٹی پر قابض افواج کے حملے کے دوران وہاں موجود تھا، مزید لکھا ہے کہ وہ اس بات سے پریشان ہے کہ صیہونی حکومت کی کابینہ الاقصیٰ طوفان آپریشن کو فلسطینی عوام پر شدید حملوں اور یہاں تک کہ جنگی جرائم کے جواز کے لئے بہانے کے طور پر استعمال کرے گی۔

مذکورہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بلاشبہ امریکیوں کی طرف سے فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف بیت المقدس پر قابض صیہونی رجیم کو دی گئی فوجی امداد اگرچہ بعض پہلووں سے یوکرین میں روس کی خصوصی فوجی کارروائیوں کے ابتدائی دنوں سے ملتی ہے لیکن یہ بعض پہلووں سے یکسر مختلف اور جانبدارانہ ہے۔

تل ابیب کے لیے امریکی امداد اور کیف کے لیے واشنگٹن کی امداد کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے، مذکورہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں شامل ہونے والے زیادہ تر امریکی پہلے ہی اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں یا اب بھی بنیادی طور پر ریزرو فورس کا حصہ ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ سال تقریباً 1,200 امریکیوں نے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ سوشیالوجیکل فورم میگزین کی گزشتہ سال شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، تقریباً 1200 امریکیوں نے ایک مخصوص مدت کے دوران اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ دوہری شہریت رکھتے ہیں یا دوہریت شہریت حاصل کرنے والے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *