یونیفام سیول کوڈ کی نہیں ملازمتوں کی ضرورت:اویسی

[]

حیدرآباد: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج شہر میں مختلف اسمبلی حلقوں میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم چلاتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

امیت شاہ نے حیدرآباد میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ اگر تلنگانہ میں بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو یہاں مسلمانوں کو حاصل تحفظات برخاست کردے گی اور یونیفام سیول کوڈ نافذ کرے گی۔

بیرسٹر اویسی نے عادل آباد‘ کھمم اور ورنگل کے درج فہرست قبائل سے کہا کہ بی جے پی یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس لئے اس کو اکھاڑ کر پھینک دو کیوں کہ وہ آپ کی ثقافت کو ختم کرنا چاہتی ہے اور آپ کے آدی واسی مؤقف کو ختم کرنے کے درپے ہے۔

انہوں نے امیت شاہ سے کہا کہ تم یونیفام سیول کوڈ کی بات تو کررہے ہو‘ یہ بھی بتادو کہ یونیفام سیول کوڈ کے نام پر دیا واگا مکتب فکر کو لاگو کروگے یا مِتاکشرا مکتب فکر کو لاگو کروگے؟ انہوں نے کہا کہ کیا یونیفام سیول کوڈ نافذ کردیا جائے گا تو ہندو غیر منقسم خاندان کو ٹیکس کی ادائی میں جو مراعات حاصل ہیں وہ تمام مذاہب والوں کو حاصل ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ ہندو غیر منقسم خاندان کو ٹیکس میں جو رعایت حاصل ہے وہ درحقیقت دستور ہند میں دئیے گئے حق مساوات کے مغائر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے رہنما اصول میں شراب پر امتناع کا عائد کرنا بھی شامل ہے مگر اس پر عمل آوری نہیں کی جائے گی۔

بیرسٹر اویسی نے کہا کہ بھارت کو یونیفام سیول کوڈ کی نہیں بلکہ ملازمتوں کی ضرورت ہے‘ تنخواہوں میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ بی جے پی دراصل اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کے لئے اس طرح کے جذباتی مسائل کو اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں تمام مسلمانوں کو 4% تحفظات حاصل نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے مخصوص گروپس کو ہی یہ مراعات حاصل ہیں۔

امیت شاہ مسلمانوں کے تحفظات کی برخاستگی کے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے ہندؤں کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ تحفظات تمام مسلمانوں کو حاصل ہیں اور تحفظات کی برخاستگی کا اظہار دراصل ان کی مسلمانوں سے نفرت کا مظہر ہے۔ بیرسٹراویسی نے کہا کہ بی جے پی دوسری طرف لو جہاد کی بات کرتی ہے۔

انہوں نے کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں کا ایک ہی مقصد ہے اوروہ آپ کی سیاسی قیادت کو اور مسلمانوں کے اتحاد کو برداشت نہیں کرتے۔ یہ دونوں مجلس اور اسد الدین اویسی کے خلاف بولتے رہتے ہیں۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کانگریس قائد راہول گاندھی پر تنقید کی اور کہا کہ انہیں دوسروں پر انگلی اٹھانے سے قبل آئنہ میں اپنی شبیہ دیکھ لینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کی صدارت میں کانگریس پارٹی نے 2019 ء میں لوک سبھا کی 540 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا مگرکانگریس کی عددی قوت 50 تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اس شکست کے لئے راہول گاندھی نے مودی سے کتنے پیسے لئے تھے؟ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ کانگریس نے بابری مسجد کی شہادت میں ملوث شیو سینا سے مہاراشٹرا میں اتحاد کیا۔

کس منہ سے وہ خود کو سیکولر کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجلس‘ اقلیتوں اور غریبوں کی آواز بن کر ابھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مائناریٹی ڈیکلریشن کاغذ پر سیاہی کے سواء کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے منشور میں کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے شادی کی ایک اسکیم پیش کی ہے جس کے حصہ کے طور پر غیر مسلموں کو بے شمار فوائد فراہم کئے گئے اور مسلم خواتین کو کچھ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں ابھی انتخابات اختتام پذیر ہوئے وہاں انہوں نے مائناریٹی ڈیکلریشن کیوں نہیں پیش کیا؟ یہاں پیش کرنے کی ایک ہی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ یہاں پر مجلس کی بنیادیں مستحکم ہیں۔

راہول گاندھی کے تلنگانہ میں محبت کی دکان کھولنے سے متعلق بیان پر کہا کہ وہ جو پیش کرتے ہیں وہ محبت نہیں نفرت ہے۔ تلنگانہ میں ان کی پارٹی کے سربراہ ریونت ریڈی آرایس ایس سے ہیں۔ تم ہمارے لباس اور حلیہ کو نشانہ بناتے ہو اور محبت کرنے کا دعویٰ کرتے ہو۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *