[]
حیدرآباد: دھرانی، جو ایک مربوط اراضی مینجمنٹ سسٹم ہے جسے بی آر ایس حکومت نے متعارف کرایا ہے۔ تلنگانہ میں سیاسی جماعتوں کیلئے تنازعہ کا مرکز بنتا جارہا ہے اور دھرانی پورٹل 30 نومبر کے اسمبلی الیکشن سے قبل ایک انتخابی مسئلہ کے طور پر ابھررہا ہے۔
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت حکومت نے اکتوبر2020 میں اس دھرانی پورٹل کو متعارف کرایا تھا۔ جس کا مقصد اراضی کے انتظامیہ میں اصلاحات لانا اور رجسٹریشن کیلئے ون اسٹاپ حل تلاش کرنا تھا۔
ریاستی حکومت، اپنی اختراعی اسکیم ”رعیتو بندھو“ کے تحت کسانوں کو مالی امداد کی فراہمی کیلئے حقیقی استفادہ کنند گان کی نشاندہی کیلئے اس پورٹل کا استعمال کررہی ہے۔ تاہم جس دن یہ پورٹل لانچ ہوا، تب سے یہ پورٹل، اپوزیشن جماعتوں کیلئے تنازعہ کا شکار رہا۔
اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت،اراضیات ہتھیانے کے لئے اس پورٹل کو استعمال کررہی ہے اور بی آر ایس نے اس منصوبہ کو ترقی پسند اصلاحات کا لیبل لگا کر اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیا ہے۔
بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سے کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی تک کے قائدیں نے کئی ریالیوں اور پروگراموں میں دھرانی پورٹل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اس حصہ کے طور پر چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ لینڈ ٹرانزکشن میں دھرانی پروجیکٹ ”درمیانی افراد“ کے رول کو ختم کرتا ہے۔
بی جے پی اور کانگریس دونوں جماعتوں نے برسراقتدار آنے پر دھرانی پروگرام کو برخاست کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جے پی نڈا نے جون میں ناگر کرنول میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ دھرانی پورٹل، اراضیات ہتھیانے اور فنڈس چھیننے کا ذریعہ بن گیا ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر کی پارٹی کے ارکان، غریب کسانوں کی اراضیات پر قبضہ کرتے ہوئے اس سے حاصل ہونے والی رقومات سے اپنے جیپ بھررہے ہیں۔
انہوں نے تیقن دیا کہ برسراقتدار آنے کے بعد بی جے پی دھرانی پورٹل برخاست کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں نے بھی دھرانی پورٹل کے خلاف شکایت کی ہے۔ گذشتہ سال ایک جلسہ عام میں راہول گاندھی نے بھی دھرانی پورٹل کو ایک جدید کریمنل نظام قرار دیا جس کی مدد سے ہزاروں دلتوں، آدی واسی اور دیگر پسماندہ طبقات کے افراد کو اپنی زمینات سے محروم کیا جارہا ہے۔
پولیس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کے سی آر نے دعویٰ کیا کہ دھرانی پورٹل سے کسان، اپنی اراضیات پر اپنا قبضہ رکھے ہوئے ہیں۔ اگر یہ پورٹل نہیں ہوتا تو دفتر شاہی کے ملازمین لینڈ ریکارڈز اور رجسٹریشن کو تباہ کردیتے۔
ان کا کہنا ہے کہ دھرانی پورٹل کی مدد سے کسان، صرف اپنے انگوٹھے کے انشان سے اراضیات خرید اور فروخت کرسکتے ہیں۔ نلگنڈہ کے ایک کسان نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اگر چیکہ دھرانی پورٹل کے چند فوائد بھی ہیں مگر اس پورٹل میں فنی پیچیدگیوں کے سبب کسانوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ ان پیچیدگیوں کی وجہ سے اپنے ریکارڈز کا اپڈیٹ کرانے میں تاخیر ہورہی ہے۔