[]
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، نماز جمعہ تہران کے خطیب حجت الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسئلہ فلسطین بین الاقوامی سطح پر سب سے زیادہ زیربحث ہے۔ فلسطین کے واقعات اس زمانے کے وحشی طبقے کے ہاتھوں وجود میں آئے ہیں جو قرآن کریم کے مطابق شجرہ خبیثہ ہے۔ اس خبیث درخت کی جڑیں کھوکھلی ہیں لہذا زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل تمام برائیوں کا مجموعہ ہے۔ اس خبیث درخت کی جڑیں کفر، نفاق اور جہالت و منافقت سے سیراب ہوئی ہیں۔ اس گندے درخت سے سوائے بے حیائی، بے شرمی، خود غرضی، ظلم، جرم اور دہشت کے پھل کے سوا کسی چیز کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔
نماز جمعہ کے خطیب نے طوفان الاقصی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن مشرق وسطی کی تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا اور دنیا کو 7 اکتوبر سے پہلے اور اس کے بعد کے دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ فلسطینی عوام نے 75 سال صہیونیوں لے ہاتھوں ظلم و ستم برداشت کرنے کے بعد یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ 16 سالوں سے اسرائیل نے غزہ کا زمینی، سمندری اور فضائی محاصرہ کرکے جیل میں تبدیل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سالوں میں دیوانوں کی حکومت قائم ہوئی جو عقل اور انسانیت سے عاری تھی۔ اس حکومت کے مظالم کی وجہ سے فلسطینی مزید سخت جان ہوگئے۔
امریکی رویے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کی بنیاد ہی کروڑوں انسانوں کے قتل عام پر رکھی گئی ہے۔ جاپان میں ایٹم بم کا استعمال کیا۔ ایران کے خلاف صدام کی حمایت کی۔ امریکہ کا ہاتھ ہمارے خون سے رنگین ہے۔ حالیہ عشرے کے دوران عراق میں داعش جیسی وحشی تنظیم وجود میں لائی۔ صہیونی حکومت کی بنیاد ڈالنے والا برطانیہ بھی برصغیر سمیت دنیا کے مختلف کونوں میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں امریکہ اور مغربی ممالک کا منافقانہ چہرہ سامنے آیا۔ فلسطینیوں کے حملوں کے بعد صہیونی حکومت کی کمزوریاں کھل کر سامنے آگئیں لہذا امریکہ نے میدان جنگ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ عالمی جنایت کاروں نے غزہ میں بے گناہوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے۔ فلسطین اور فلسطینی عوام کے مدافع مقاومتی جوان ہیں جنہوں نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوایا ہے۔
نماز جمعہ کے خطیب نے سپاہ پاسداران کے سربراہ جنرل سلامی سے اپیل کی کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں اپنا نام اندراج کروانے والوں کی تربیت کا انتظام کرے۔ ایک اپیل پر 60 لاکھ سے زائد افراد نے اپنا نام لکھوایا تھا۔