فلسطینیوں کی غزہ اور یوکرین کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار پر تنقید

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے نے غزہ اور یوکرین کے بارے میں مغرب کے دوہرے معیار کی مذمت کی ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ابراہیم خریشہ نے کہا کہ گزشتہ 56 برسوں کے دوران کسی بھی مغربی رہنما نے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے قتل کی مذمت نہیں کی۔ جبکہ یوکرین میں تنازع شروع ہونے کے ایک ماہ بعد مغرب نے روس کے خلاف ایک ہزار سے زیادہ کارروائیاں کی ہیں۔

گزشتہ روز کریملن پیلس نے غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس پٹی پر صیہونی فوج کا زمینی حملہ حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

روسی صدارتی دفتر نے کہا کہ غزہ جنگ کے حوالے سے روسی مسودہ امریکہ کے تیار کردہ مسودے سے زیادہ متوازن تھا۔ تمام فریقین کو جنگ بندی کی دعوت دی جانی چاہیے بجائے اس کے کہ تنازع کے صرف ایک فریق سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے۔

کریملن نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائیہ کے F-16 لڑاکا طیاروں کی تعیناتی کے بارے میں کہا کہ یہ مسئلہ ہماری توجہ مبذول کرواتا ہے اور ہمیں صورتحال پر گہری نظر رکھتا ہے۔

روس کے صدر کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ مناسب وقت پر اس ملک کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے محمود عباس کے دورہ روس کے وقت کا اعلان کیا جائے گا۔

کریملن نے تاکید کی کہ اسرائیل کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے متوازن مسودے کے حصول کے لیے کوشش کرنا اور سفارتی کوششوں کو جاری رکھنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز نے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی جرائم کے جواب میں 7 اکتوبر بروز ہفتہ سے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی فوج کے ٹھکانوں کے خلاف غزہ کی پٹی سے “الاقصی طوفان” آپریشن شروع کیا تھا۔ 

نیز صیہونی فوج کے ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے آغاز سے اب تک 309 فوجی فلسطینی مزاحمتی فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جب کہ 224 صہیونیوں کو فلسطینی مزاحمت نے گرفتار کر لیا۔

دوسری جانب غزہ میں سرکاری دفتر اطلاعات نے غزہ پر صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں فلسطینی شہداء اور زخمیوں کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کیا ہے جس کے مطابق 7 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے آغاز سے اب تک 7000 سے زائد فلسطینی شہید اور دسیوں ہزار زخمی یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ فلسطینی شہداء اور زخمیوں میں زیادہ تر عام شہری اور فلسطینی خواتین اور بچے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *