[]
مہر خبررساں ایجنسی نے یونہاپ نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شمالی کوریا نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں موجودہ انسانی المیے کی اصل ذمہ دار امریکی حکومت ہے جب کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان موجودہ جنگ کے پیچھے بھی واشنگٹن کا ہاتھ ہے۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے ایک شائع کردہ مضمون میں لکھا: امریکہ مغربی ایشیا کی موجودہ صورتحال کا اصل ذمہ دار اور بنیادی عامل ہے اور امریکہ کی جانبدارانہ اور دانستہ اشتعال انگیزی کی وجہ سے مغربی ایشیا میں قتل و غارت کی خوف ناک جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
پیانگ یانگ نے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے روس اور برازیل کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکہ اور یورپی ممالک کے اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن مغربی ایشیا میں حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے چھوٹے مواقع کو بھی ضائع کر رہا ہے۔
جبکہ یورپی یونین “فیصلہ سازی اور آزاد اصولوں کے فقدان” کے سبب اس صورتحال کی حمایت کررہی ہے۔
دوسری طرف اتوار کو امریکہ، برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں صیہونی رجیم کے غزہ پر مسلسل حملوں اور بچوں اور عام شہریوں کے قتل عام کی حمایت کرتے ہوئے اس وحشیانہ جارحیت کو اسرائیل کے دفاع کا حق قرار دیا۔
جیسا کہ برطانوی حکومت کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ یہ مشترکہ بیان برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک کی امریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون، جرمن چانسلر اولاف شولٹز، اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
مذکورہ چھے یورپی ممالک نے شرمناک جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صیہونی رجیم کو سیاسی اور فوجی امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی منافقانہ طرزعمل اپناتے ہوئے غاصب صہیونی فوج سے غزہ کے خلاف بمباری اور جارحیت میں “بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور شہریوں کی حفاظت” کی درخواست کی۔ ادھر الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گذشتہ رات غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ فضائی اور آرٹلری حملوں میں مزید شدت آگئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خانیونس میں ایک رہائشی مکان پر بمباری کے دوران ایک خاتون اور چھے فلسطینی شہید ہو گئے۔