تیستا سیتلواد کی عبوری راحت میں اگلے احکامات تک توسیع


نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق مبینہ طور پر من گھڑت ثبوت تیار کرنے کے الزام میں سرگرم کارکن تیستا سیتلواد کو یکم جولائی کو دی گئی عبوری راحت کو اگلے حکم تک بڑھا دیا۔

جسٹس بی آر گوئی، اے ایس بوپنا اور دیپانکر دتا کی بنچ نے ہائی کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کے خلاف ان کی درخواست پر حکومت گجرات کو نوٹس جاری کیا جس میں انہیں ضمانت سے انکار کیا گیا تھا۔ بنچ نے عرضی گزار اور ریاستی حکومت کو اپنا حلف نامہ داخل کرنے اور 15 جولائی تک جواب دینے کی اجازت دی۔

حتمی سماعت کے لیے 19 جولائی کی تاریخ طے کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ہم دونوں فریقوں کو ایک ایک گھنٹہ دیں گے اور ایک دن میں سماعت مکمل کریں گے۔

سینئر وکیل کپل سبل درخواست گزار سیتلواڈ کی طرف سے پیش ہوئے اور ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے عدالت کی تجویز سے اتفاق کیا۔

عدالت عظمیٰ نے یکم جولائی کو تیستا کو ایک ہفتے کے لیے عبوری راحت دیتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ کے فوری طور پر خودسپردگی کے حکم پر روک لگا دی۔

جسٹس گوئی کی سربراہی والی خصوصی بنچ نے اس سے قبل یکم جولائی کو اپنا حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’’ہمیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہے کہ (ہائی کورٹ کی) سنگل بنچ نے ایک ہفتے کے لیے بھی انہیں (سیتلواڈ) کی سیکورٹی نہ دے کر غلط کیا ہے۔‘‘

خصوصی بنچ نے تقریباً 9:15 بجے سماعت کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔ سیتلواڈ کی عرضی پر فوراً سماعت کرتے ہوئے بنچ نے واضح کر دیا کہ وہ کیس کے میرٹ میں نہیں جا رہا ہے۔

جسٹس ابھے ایس اوکا اور پرشانت کمار مشرا پر مشتمل خصوصی بنچ نے عرضی گزار کو عبوری تحفظ دینے کے معاملے پر اختلاف رائے کے فوراً بعد رات کی سماعت کی۔

گجرات ہائی کورٹ نے یکم جولائی کو ہی سیتلواڈ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ سیتلواڈ کی 30 دن کا وقت دینے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے انہیں فوری طور پر خودسپردگی کرنے کو کہا تھا۔





Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *