غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینا

[]

سوال:- ابھی عید قرباں گذری ہے ، ہمارے پڑوس میں بہت سے غیر مسلم بھائی بستے ہیں ، میں نے ان کو قربانی کا گوشت پیش کیا ؛

لیکن بعض لوگوں کو اس پر اعتراض ہے ، ان کا خیال ہے کہ اور گوشت تو غیر مسلم کو تو دیا جاسکتا ہے ؛ لیکن قربانی کا گوشت نہیں دیا جاسکتا ہے ۔ (ابو بکر ، کھمم)

جواب :- مالی اعانت اور حسن سلوک کی جتنی صورتیں ہیں ، ان میں سے زکوٰۃ کی رقم غیر مسلموں کو نہیں دی جاسکتی ہے ، وہ مسلمانوں کے لئے مخصوص ہے ،

دوسرے تبرعات اور نفل و واجب صدقات غیر مسلموں کو بھی دیئے جاسکتے ہیں ، قربانی کا گوشت بطور ہدیہ کے دیا جاتا ہے ؛ اسی لئے یہ مالداروں کو بھی دیا جاتا ہے ،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدیہ غیرمسلموں کو بھی دیا ہے ؛ چنانچہ فقہاء نے صراحت کی ہے کہ قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو دینا درست ہے :

’’ ویستحب للمضحی أن … یھب منہ ماشاء لغنی أو فقیر ، أو مسلم ، أو ذمی‘‘ ۔ (المحیط البرہانی : ۶؍۹۴)

اس وقت غیر مسلم بھائیوں کو مسلمانوں سے متنفر کرنے اور مسلمانوں کو تنہا کردینے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے ،

ان حالات میں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ایسے مواقع پر غیر مسلم بھائیوں کی طرف حسن سلوک کا ہاتھ بڑھائیں ، انھیں اپنے یہاں مدعو کریں ،

موقع کی مناسبت سے تحائف کا لین دین کریں اور اسلام کی انسانیت نوازی کے پہلو کو پیش کرنے میں کوئی کسر اُٹھانہ رکھیں ،

ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام کا آغاز بنو ہاشم کو کھانے پر مدعو کرکے کیا تھا اور عمرۃ القضاء کے موقع سے اُم المومنین حضرت میمونہؓ کے ولیمہ میں اہل مکہ کو شرکت کی دعوت دی تھی ، یہ اوربات ہے کہ انھوںنے شرکت سے انکار کردیا تھا ۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *