[]
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ انتخاب سے پہلے ہر طرح کے کئی وعدے کیے جاتے ہیں اور ہم اس پر کسی طرح کا کنٹرول نہیں کر سکتے، ہم اسے اشونی اپادھیائے کی عرضی کے ساتھ ٹیگ کریں گے۔
فری بیز یعنی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مفت چیزیں دستیاب کرنے کے وعدوں پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ مدھیہ پردیش و راجستھان حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ ان سبھی سے ’فری بیز‘ معاملے میں جواب طلب کیا گیا ہے اور اس کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں عرضی دہندہ بھٹو لال جین کے وکیل کی طرف سے آج کہا گیا کہ انتخاب سے پہلے حکومت کی طرف سے نقدی تقسیم کرنے سے زیادہ ظالمانہ کچھ نہیں ہو سکتا۔ ایسا ہر بار ہو رہا ہے اور اس کا بوجھ بالآخر ٹیکس دہندگان پر ہی پڑتا ہے۔ اس پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ انتخاب سے پہلے ہر طرح کے کئی وعدے کیے جاتے ہیں اور ہم اس پر کسی طرح کا کنٹرول نہیں کر سکتے۔ ہم اسے اشونی اپادھیائے کی عرضی کے ساتھ ٹیگ کریں گے۔ لیکن آپ نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ دفتر وغیرہ کو فریق کار بنایا ہے۔ آپ کو حکومت کو فریق کار بنانے کی ضرورت ہے اور آر بی آئی، آڈیٹر جنرل وغیرہ کو فریق بنانے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور انتخابی کمیشن کے علاوہ مدھیہ پردیش اور راجستھان حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے داخل اس عرضی کو فری بیز معاملے میں زیر التوا اہم عرضی کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت فری بیز یعنی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے مفت چیزیں دیے جانے کا وعدہ کرنے کے خلاف معاملہ چل رہا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے معاملے کو 3 ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ عرضی کے ذریعہ اس طرح کی فری بیز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی عرضی میں ایسی سیاسی پارٹیوں کا رجسٹریشن رد کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جو انتخاب کے دوران یا بعد میں مفت چیزیں فراہم کرتے ہیں۔ فری بیز پر پابندی سے جڑی اہم عرضی ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔
;