عیدگاہ میدان میں گنیش تہوار کی اجازت۔ ہائی کورٹ میں انجمن اسلام کی درخواست خارج

[]

ہبالی(کرناٹک): کرناٹک ہائی کورٹ کی دھارواڑ بنچ نے یہاں کے متنازعہ عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی بٹھانے اور گنیش چتورتھی تہوار منانے کے خلاف داخل درخواست خارج کردی۔

یہ درخواست انجمن اسلام نے داخل کی تھی جس نے عیدگاہ میدان میں 5 سال کے لئے گنیش تہوار کی اجازت دینے کے ہبالی۔ دھارواڑ سٹی کارپوریشن کے فیصلہ کی مخالفت کی تھی۔ بی جے پی رکن اسمبلی اروند بلاڈ نے کہا کہ بنچ نے ریمارک کیا کہ انجمن اسلام کو عیدگاہ میدان معاملہ میں کوئی اتھاریٹی نہیں ہے۔

عیدگاہ میدان سٹی کارپوریشن کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنچ نے یہ بھی رائے دی کہ انجمن اسلام کے لئے گنیش تہوار کی مخالفت کرنا ٹھیک نہیں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ سٹی کارپوریشن کی پراپرٹی کے معاملہ میں مداخلت نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے اس حکم کے ساتھ واضح ہوگیا ہے کہ عیدگاہ میدان پر مکمل اتھاریٹی سٹی کارپوریشن کو حاصل ہے۔ اب کمشنر سٹی کارپوریشن کو عیدگاہ میدان میں گنیش تہوار منانے کی اجازت دینی چاہئے۔ بی جے پی اور ہندو تنظیمیں جمعرات سے ہبالی۔ دھارواڑ سٹی کارپوریشن کے سامنے احتجاج کررہی ہیں۔

گزشتہ چہارشنبہ کو بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا تھا کہ چاہے جو ہوجائے ہبالی شہر کے عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی ضروری بٹھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس حکومت بلاوجہ صرف اپنی خوشامد کی سیاست کے لئے عیدگاہ میدان میں گنیش تہوار کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

چیف منسٹر سدارامیا نے ٹیپو جینتی منائی تھی جس کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ نماز میں شامل ہوئے تھے لیکن گنیش تہوار کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل ضلع کمشنر کو بھی لکھا گیا تھا لیکن حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا۔ عیدگاہ میدان سٹی کارپوریشن کی ملکیت ہے اور حکومت اس میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ اجازت ملے یا نہ ملے ہم وہاں گنیش کی مورتی بٹھاکر رہیں گے۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ نے عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی ”استھاپت“ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اِس بار بھی گنیش کی مورتی بٹھانے کا فیصلہ ہوا۔ کارپوریشن کی جنرل میٹنگ نے اس کی اجازت دی۔

اسی دوران دلت مہامنڈل قائد گروناتھ اُلی کاشی نے مطالبہ کیا کہ ہبالی کے عیدگاہ میدان میں گنیش تہوار منانے نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹکراؤ اور کشیدگی کی صورتِ حال پیدا نہیں کرنا چاہئے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *