[]
مفتی احمد عبید اللہ یاسر
امام و خطیب مسجد محی الدین ونستھلی پورم
رب ذوالجلال نے اس دنیا میں امن و امان کو پسند فرمایا ہے پیغمبر جلیل حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے امن و امان کی اللہ تعالی سے درخواست فرمائی ہے’’رب احعل هذا البلد آمنا‘‘اس ایت کی رو سے معلوم ہوتا ہے کہ امن و امان، اطمینان و سکون ایک انسانی حق اور بنیادی ضرورت ہے اس کی بقا کے لیے جہاں حاکم اور بادشاہِ وقت ذمہ دار ہے وہیں عوام اور رعایا کا ہر ہر فرد بھی اس قضیہ میں برابر کا شریک ہے بلکہ فرد کی مسئولیت اور ذمہ داری اس جمہوری نظام میں مزید دو بالا ہو جاتی ہے اور اس کی صحیح سمجھ اور صحیح فیصلے سے ہی ملک کی تقدیر بدلتی ہے اور حالات پر گرفت ہوسکتی ہے۔
جمہوری نظام کے صحیح ہونے نہ ہونے سے قطع نظر اس وقت اس حساس مسئلہ میں قوم مسلم میں پائی جانے والی غفلت اور لاپرواہی کو دور کرنا ہے۔
ووٹ ایک طاقتور ترین ہتھیار : اہل خرد اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جمہوری ملک میں ووٹ کی کس قدر اہمیت ہوتی ہے؟ ووٹ کے ذریعے سے ہر حکومتی منصب کا فیصلہ کیا جاتا ہے، ایوان بالا کے کرسیوں کا اقتدار طے ہوتا ہے، ملکی وزیراعظم اور ریاستی وزیراعلی کو منتخب کیا جاتا ہے، کون حاکم و بادشاہ ہوگا اور کون رعایا و عوام؟ سب سیاسی اور اہم فیصلے ووٹ کے ذریعے سے ایک جمہوری ملک میں طے کیے جاتے ہیں؛ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ووٹ جمہوری ملک میں ایک خاموش مگر طاقتور ترین ہتھیار ہے جس سے ملک کی قسمت کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور ملک کی آب و ہوا کو امن و امان کی طرف گامزن کیا جاتا ہے یہ تو ووٹ کے دنیاوی منافع و اغراض ہیں اسکے علاوہ اگر شرعی طور پر ووٹ کی حیثیت دیکھی جائے تو کم ازکم شہادت کی ہے، اس کو محض سیاسی ہار جیت کا ذریعہ قرار دینا سخت نادانی ہے، قرآن و سنت کی رو سے واضح ہے کہ نااہل، ظالم، فاسق اورغلط آدمی کو ووٹ دینا گناہِ عظیم ہے۔
اسی طرح ایک اچھے نیک اور قابل آدمی کو ووٹ دینا ثواب بلکہ ایک فریضہ شرعی ہے، قرآن کریم میں جیسے جھوٹی شہادت کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح سچی شہادت کو واجب اور لازم فرمایا ہے، ارشاد باری ہے “کُونُوا قَوَّامِینَ لِلَّہِ شُہَدَاء َ بِالْقِسْطِ” اور دوسری جگہ ہے کُونُوا “قَوَّامِینَ بِالْقِسْطِ شُہَدَاء َ لِلَّہِ” ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پر فرض کیا گیا ہے کہ سچی شہادت سے جان نہ چرائیں، اللہ کی خاطر ادائیگی شہادت کے لیے کھڑے ہوجائیں، تیسری جگہ سورہٴ طلاق میں ارشاد ہے “وَأَقِیمُوا الشَّہَادَةَ لِلَّہِ” یعنی اللہ کے لیے سچی شہادت قائم کرو، ایک آیت میں ارشاد فرمایا کہ سچی شہادت کا چھپانا حرام اور گناہ ہے، ارشاد ہے: “وَلَا تَکْتُمُوا الشَّہَادَةَ وَمَنْ یَکْتُمْہَا فَإِنَّہُ آَثِمٌ قَلْبُہُ” یعنی شہادت کو نہ چھپاوٴ اور جو چھپائے گا اسکا دل گنہ گار ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاں ووٹ کا دینا ملی اور سماجی ذمہ داری ہے وہیں شرعی و دینی ذمہ داری بھی ہے۔
ہمارے ملک کی موجودہ صورت حال: اس وقت ہمارے ملک ہندوستان کے گھمبیر حالات کسی اہل نظر سے مخفی نہیں ہیں مسلم پرسنل لا میں مداخلت، ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات، غنڈہ گردی کا ماحول، میڈیا کی مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی، انسانی خون کی ارزانی، مساجد پر حملے، مدارس پر نشانہ، اذان پر پابندی، حجاب پر مقدمات، نہ جانے کیا کچھ چیلنجز اس وقت ملت اسلامیہ ہندیہ کے سامنے ہیں صاف نظر آرہا ہے کہ زعفرانی نمائندے اور ایک خاص آئیڈیولوجی کو پروموٹ کرنے والی دو فیصد قوم کی نظر میں مسلمان کھٹک رہے ہیں اور ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ مسلمانوں سے ان کا دینی ملی مذہبی تشخص چھین لیا جائے انکی تہذیب کا گلہ گھونٹ دیا جائے انکی تاریخ کو مسخ کردیا جائے، انکی عمارتوں کو بلڈوزر سے مسمار کردیا جائے، انکا رسم الخط مٹادیا جائے حتی کہ پوری قوم کی گھر واپسی کرکے ارتداد کا نہ دلدل میں دھکیل دیا جائے ۔
ہماری مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی: ہائے افسوس! اس کے باوجود حالیہ ایک سروے کے مطابق ہمارے جمہوری ملک بھارت میں لگ بھگ 50 فیصد مسلم ووٹ دینے کی اہلیت رکھنے والا طبقہ ووٹر آئی ڈی کارڈ بھی بنایا ہوا نہیں ہے اگر کسی کے پاس ووٹر آئی ڈی کارڈ موجود ہے تو اس کی میعاد ختم ہو چکی ہے یہ کس قدر افسوسناک بات ہے کہ ہر فرد یہ سوچتا ہے کہ میرے تنہا ایک ووٹ سے کیا ہوگا؟ حالانکہ ’’قطرہ قطرہ دریا شود‘‘کے مانند پارلیمانی و بلدیاتی انتخابات میں ہر ہر فرد کا ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔
جمہوری ممالک میں قوموں کی ترقی کا راز، عوام کی خوشحالی کی ضمانت، اچھی تعلیم، اچھا ماحول، امن و امان اور ایک صالح معاشرہ، قتل و غارت گری اور غنڈہ گردی سے پاک ماحول یہ سب آپ کے ایک ووٹ سے موثر ہوتے ہیں۔ اسکے برعکس اگر ہم نے اپنے ووٹ کا درست استعمال نہیں کیا اور ایک متعصب حکومت برسرِ اقتدار آگئی تو حالات مزید خراب ہوں گے ،اس وقت کف افسوس ملنے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا ۔
ووٹ سے متعلق چند اہم امور :
(۱) ووٹ ڈالنے میں احتیاط سے کام لے، غلط جگہ مہر وغیرہ نہ لگے، اس کا خیال رکھیں ورنہ اس کا ووٹ ضائع ہوجائے گا جو کہ بڑا نقصان ہے۔
۲) باہم مشورے سے خوب سوچ سمجھ کر ووٹ دے، محض اپنے تعلقات یا غیرشرعی دباوٴ سے متأثر ہوکر ہرگز ووٹ نہ دیں۔
۳) جو امیدوار اس کے علم کے مطابق ووٹ کا زیادہ مستحق ہے دیانةً اسی کو اپنا ووٹ دیں۔
۴) جس امیدوار سے نقصان پہنچنے کا غالب اندیشہ ہو اس کو ہرگز ووٹ نہ دیں۔
۵) اگر تمام امیدواروں کے حالات یکساں ہوں تو پھر جس سے زیادہ فائدہ کی امید اور کم نقصان کا اندیشہ ہو اس کو ووٹ دیں۔
۶) روپیہ یا کوئی مال لے کر کسی کو ووٹ نہ دیں یہ بدترین رشوت اور حرام فعل ہے۔
۷)اپنے ساتھ ساتھ اپنی قوم کے دیگر مسلمانوں کو بھی ووٹ ڈالنے کی جانب متوجہ کریں۔
اس لئے کہ مسلم قوم میں سیاسی شعور پیدا کرنا انتہائی اہم اور ضروری ہے بقول مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی رحمہ اللہ :اگر قوم کو پنج وقتہ نمازی نہیں، بلکہ سوفیصد تہجد گزار بنا دیا جائے ۔ لیکن ان کے سیاسی شعور کو بیدار نہ کیا جائے اور ملک کے احوال سے ان کو واقف نہ کیا جائے ۔ تو ممکن ہے کہ اس ملک میں آئندہ تہجد تو دور پانچ وقت کی نمازوں پر بھی پابندی عائد ہوجائے ۔ لہٰذا سیاسی شعور بیدار کرنا اور اپنے حق ( ووٹ ) کے ذریعے انقلاب برپا کرنا، منصبوں اور عہدوں پر لائق و فائق اشخاص کو بٹھانا یہ ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری ہے ۔
ایک اہم اور سنجیدہ اپیل : اس وقت ہمارے ملک میں پارلیمانی اور ریاست تلنگانہ میں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں پورے ملک کے ارباب فکر و نظر اور علماء اکرام مشترکہ پلیٹ فارمز سے پوری قوم کو ووٹر آئی ڈی کارڈ بنوانے کی طرف متوجہ کررہے ہیں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے 19 سپٹبمر تک ووٹر آئی ڈی کارڈبنوانے اور اسکی درستگی کی گنجائش رکھی گئی ہے،لہذا ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے ووٹر آئی ڈی کارڈ کو فورََا بنوالیں اور اگر کسی کے ووٹر آئی ڈی کارڈ میں درستگی کی ضرورت ہوتو فورََا ووٹر آئی ڈی کارڈ کی تصحیح کروالیں۔
اللہ تعالیٰ ہمارے اس ملک کو امن کا گہوارہ بنائے، قوم مسلم کی عظمت رفتہ کو بحال فرمائےآمین ثم آمین یا رب العالمین۔
٭٭٭