دہلی حکومت میں وزیر کپل مشرا نے 23 جنوری 2020 کو دہلی اسمبلی انتخاب سے متعلق قابل اعتراض بیان سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا تھا، اس پوسٹ کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔
.jpg?rect=0%2C0%2C1169%2C658&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
.jpg?rect=0%2C0%2C1169%2C658&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور دہلی حکومت میں وزیر کپل مشرا سے جڑے ایک معاملے میں دہلی کی عدالت نے پولیس سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ کپل مشرا کے خلاف یہ معاملہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے جڑا ہوا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ڈی سی پی آئندہ سماعت کی تاریخ سے قبل ایک تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ اس معاملے میں راؤز ایونیو کورٹ میں 8 اپریل کو سماعت ہوگی، جس میں الزامات پر بحث کی جائے گی۔
دراصل دہلی حکومت میں وزیر کپل مشرا نے 23 جنوری 2020 کو دہلی اسمبلی انتخاب سے متعلق مبینہ طور پر ایک قابل اعتراض بیان سوشل میڈیا ہینڈل ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا تھا۔ اس پوسٹ پر ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ اس سوشل میڈیا پوسٹ پر الیکٹورل افسر نے کپل مشرا کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ اسی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
سیشن کورٹ نے گزشتہ 7 مارچ کو اپنے حکم میں کہا تھا کہ وہ مجسٹریٹ کورٹ کے اس فیصلے سے پوری طرح متفق ہے کہ الیکٹورل افسر کی طرف سے داخل کی گئی شکایت عوامی نمائندہ ایکٹ کی دفعہ 125 کے تحت جرم کا نوٹس لینے کے لیے کافی ہے۔ اس سے قبل کپل مشرا کو اس کیس میں دہلی ہائی کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے کپل مشرا کے خلاف ذیلی عدالت میں کارروائی پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس رویندر جڈیجہ نے اپنے تبصرہ میں کہا تھا کہ ذیلی عدالت کی کارروائی پر روک لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ذیلی عدالت کو معاملے میں آگے بڑھنے کی چھوٹ ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے نوٹس سے متعلق پولیس کو 4 ہفتہ کا وقت دیا تھا۔ اس معاملے میں ذیلی عدالت میں آج (20 مارچ) سماعت ہوئی۔ اس سے قبل 7 مارچ کو سیشن کورٹ نے کپل مشرا کی نظر ثانی کی عرضی کو خارج کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا بیان مذہب کی بنیاد پر نفرت کو فروغ دینے کی ایک کوشش معلوم پڑتی ہے۔ اس میں بالواسطہ طور سے اس ملک کا تذکرہ کیا گیا ہے جس کا استعمال عام بول چال میں اکثر ایک خاص مذہب کے لوگوں کو ظاہر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔