مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: ایران میں ہجری شمسی کلینڈر رائج ہے جس کے تحت سال کا آغاز موسم بہار کے ساتھ ہوتا ہے۔ 21 مارچ کو سال کے آغاز کے موقع پر ایران بھر میں نوروز منایا جاتا ہے۔
مہر نیوز کی جانب سے گذشتہ ایرانی سال کے دوران پیش آنے والے اہم واقعات کا مختصر جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی کی شہادت
19 مئی 2024 کو ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی ایک المناک ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہو گئے۔ یہ حادثہ ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان میں اس وقت پیش آیا جب وہ آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کے ساتھ سرحدی ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس لوٹ رہے تھے۔ ہیلی کاپٹر شدید موسمی حالات کے باعث پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا، جس میں صدر رئیسی کے ساتھ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، صوبہ مشرقی آذربائیجان کے گورنر، سپاہ پاسداران کے اہلکار اور دیگر حکام بھی شہید ہوگئے۔
سید ابراہیم رئیسی ایک نڈر اور دیندار رہنما تھے، جنہوں نے عدل و انصاف کے قیام، اقتصادی ترقی اور اسلامی مزاحمتی محاذ کی حمایت کے لیے انتھک محنت کی۔ ان کی قیادت میں ایران نے عالمی سطح پر استعماری قوتوں کے خلاف مضبوط مؤقف اپنایا۔ تبریز، قم، تہران، بیرجند اور مشہد میں لاکھوں افراد نے شہید رئیسی کی تشییع جنازہ میں شرکت کرکے ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا۔
شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملہ اور وعدہ صادق 1
یکم اپریل 2024 کو شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیلی فضائی حملے نے ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دو سینئر کمانڈروں سمیت سات افراد شہید ہوگئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، حملے کا ہدف شام میں ایران کی القدس فورس کے کمانڈر محمد رضا زاہدی تھے۔
ایران نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایران نے صہیونی حکومت نے بدلہ لینے کا اعلان کیا اور وعدہ صادق 1 آپریشن کے تحت ایرانی مسلح افواج نے 13 اپریل 2024 کو اسرائیلی فوجی اہداف پر درجنوں میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کیے۔ ایران نے صہیونی تنصیبات پر حملے کو اپنا حق دفاع قرار دیا اور تل ابیب کی جانب سے جوابی غلطی کی صورت میں مزید سخت کاروائی کی دھمکی دی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت
31 جولائی 2024 کو حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک حملے میں شہید کردیا گیا۔ وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے، جہاں ان پر حملہ ہوا۔ اس حملے میں ان کے ایک محافظ کی بھی شہادت ہوئی۔
حماس نے اس حملے کو یہودی ایجنٹوں کا کام قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد فلسطین کے مقبوضہ علاقے غزہ اور مغربی کنارے میں شدید جھڑپیں ہوئیں اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ مزید شدت اختیار کرگئی۔
سید حسن نصراللہ اور دیگر مقاومتی رہنماؤں کی شہادت
27 ستمبر 2024 کو حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے۔ یہ حملہ بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں کیا گیا، جس میں حزب اللہ کے دیگر سینئر کمانڈر بھی شہید ہوئے۔ اسرائیلی طیاروں نے حزب اللہ کے زیر زمین ہیڈ کوارٹر پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں چھ عمارتیں تباہ ہو گئیں، 11 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی شہادت کے باوجود مزاحمت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے شیخ نعیم قاسم کو سربراہ مقرر کیا۔
آپریشن وعدہ صادق 2
یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے سید حسن نصراللہ اور سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر نیلفروشان پر حملے کا جواب دیتے ہوئے “آپریشن وعدہ صادق 2” کے تحت اسرائیل پر کم از کم 200 بیلسٹک میزائل داغے۔ یہ ایران کا اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ تھا، جس میں ایران نے جدید جنگی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ یہ حملہ وعدہ صادق آپریشن 1 سے مختلف تھا۔ اس حملے میں نوے فیصد اہداف کو درست نشانہ بنایا گیا۔ اس آپریشن کے بعد فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے ایران کا شکریہ ادا کیا۔ وعدہ صادق 1 اور 2 نے نہ صرف خطے میں طاقت کے توازن پر گہرا اثر ڈالا بلکہ اسرائیل کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا۔
یحیی سنوار کی شہادت
16 اکتوبر 2024 کو حماس کے رہنما یحیی سنوار غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فورسز نے ان کی شہادت سے قبل کی ڈرون ویڈیو جاری کی، جس میں انہیں زخمی حالت میں ایک تباہ حال عمارت میں دیکھا جاسکتا تھا۔ سنوار کی شہادت کے بعد حماس نے اپنے عزم کو مزید پختہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔
اسرائیل اور مزاحمتی گروپوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے
نومبر 2024 میں لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔ جبکہ جنوری 2025 میں غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد ہوا۔ سخت گیر صہیونی رہنما ایتمار بن گویر نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کو غیر جانبدار مبصرین نے نتن یاہو کی شکست سے تعبیر کیا۔ نتن یاہو نے غزہ پر حملہ کرتے ہوئے صہیونی یرغمالیوں اور حماس کی مکمل نابودی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا تاہم 15 مہینے تک وحشتناک حملوں کے باوجود نہ کوئی صہیونی یرغمالی رہا ہوا اور نہ حماس ختم ہوئی۔
سید حسن نصراللہ اور یحیی سنوار جیسے رہنماؤں کی شہادت کے باوجود حزب اللہ اور حماس نے آخری دم تک بہادری کے ساتھ صہیونی حکومت کا مقابلہ کیا اور اسرائیلی فورسز کو ناکوں چنے چبوایا۔
ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس آمد اور دھمکی آمیز لہجے کے ساتھ ایران کو مذاکرات کی پیشکش
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تہران کو ایک خط لکھنے کا دعوی کیا جس میں مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ طاقت کے استعمال کی دھمکی دی گئی۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اس خط کی وصولی کی تصدیق کی، تاہم واضح کیا کہ جب تک امریکہ کی دھمکی آمیز پالیسی اور پابندیاں جاری رہیں گی، ایران مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے۔
رہبر معظم کا ٹرمپ کو سخت جواب
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس پیشکش پر شدید ردعمل دیتے ہوئے دھوکہ دہی قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا مقصد صرف ایران کے دفاعی اور میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کرنا ہے، جو ایران کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران کبھی بھی امریکہ کی دھونس اور جبر کے تحت مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھے گا۔ ایران کا موقف ہمیشہ مضبوط اور مستقل رہا ہے اور کسی بھی قسم کی دھمکیوں یا دباؤ کے سامنے ایران اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔