صہیونیوں کی آبائی وطن واپسی کا رجحان؛ تل ابیب کے بحران میں اضافہ

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، غزہ جنگ اور صہیونی حکومت کو درپیش داخلی مشکلات کی وجہ سے مختلف ممالک سے اسرائیل آکر بسنے والے صہیونیوں کی آبائی ممالک واپسی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ صہیونی تجزیہ کار اور محقق میخال ریگیف کے مطابق مقبوضہ علاقوں سے الٹی ہجرت کے ساتھ ساتھ گزشتہ دو سالوں میں نمایاں سائنسدانوں اور ماہر ڈاکٹروں کی نقل مکانی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 

الٹی ہجرت کی وجوہات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ صہیونی کابینہ کی عدالتی اصلاحات اور غزہ میں جاری جنگ الٹی ہجرت میں اضافے کا باعث بنی ہیں۔

19 سال سے بیرون ملک مقیم صہیونی سائنسدانوں اور ڈاکٹروں سے رابطے اور ان کی واپسی کی کوششوں میں مصروف صہیونی تنظیم “Sciences Abroad” اس وقت 30 ممالک میں 11 ہزار سے زائد صہیونی محققین، سائنسدانوں اور ڈاکٹروں سے رابطے میں ہے۔ یہ افراد امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا سمیت مختلف ممالک میں 34 شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تقریباً 70 فیصد صہیونی سائنسدان اور محققین جو بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اسرائیل واپس نہیں لوٹنا چاہتے ہیں۔

“معیان غلبوع” اور “لئور سلوک” نامی دو محققین کی رپورٹ کے مطابق، بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے 31 فیصد ڈاکٹر مقبوضہ علاقوں میں واپسی کا ارادہ نہیں رکھتے، جبکہ غیر طبی شعبوں میں یہ شرح 70 فیصد سے زائد ہے۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی حکومت کو نہ صرف سیاسی و عسکری چیلنجز کا سامنا ہے بلکہ ذہین اور اعلی تعلیم یافتہ افراد کے انخلا نے بھی ایک سنگین بحران کی شکل اختیار کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق صہیونی عدالتی نظام میں کی جانے والی اصلاحات اور غزہ جنگ کے باعث بیرون ملک رہائش پذیر صہیونی اسرائیل واپس جانے سے گریز کررہے ہیں۔

 سروے رپورٹ ے مطابق 45 فیصد سائنسدانوں نے عدالتی اصلاحات کو واپسی میں رکاوٹ قرار دیا، جبکہ 47 فیصد نے غزہ جنگ کو وہ بنیادی وجہ بتایا جس کی بنا پر وہ مقبوضہ علاقوں میں واپس نہیں جا رہے۔

صہیونی ماہر اقتصادیات بن ڈیوڈ نے اسرائیلی اخبار ہاآرٹز سے گفتگو میں بتایا کہ 2023 سے پہلے 13 سالوں میں، ہر سال اوسطاً 17,529 صہیونی مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کر رہے تھے، جبکہ 12,214 افراد واپس آ رہے تھے۔ تاہم عدالتی اصلاحات کے بعد یہ صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ سے پہلے کے 9 مہینوں میں 24,900 صہیونی مقبوضہ علاقوں سے باہر چلے گئے جبکہ صرف 11,000 افراد واپس آئے۔ بن ڈیوڈ نے غزہ جنگ کے بعد کے اعداد و شمار کا ذکر نہیں کیا، تاہم عندیہ دیا کہ یہ فرق مزید بڑھ چکا ہوگا۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ صہیونی سائنسدان اور محققین ہجرت سے پہلے اور بعد میں مختلف نظریات رکھتے ہیں۔ ایک بار جب وہ بیرون ملک قیام اختیار کرلیتے ہیں، تو ان کی اکثریت مقبوضہ علاقوں میں واپس جانے کا فیصلہ ترک کرتی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *