[]
دوسری طرف سرکاری وکیل نے کہا کہ دونوں ہی جوڑے الگ مذاہب کے ہیں۔ اسلام میں لیو-اِن رلیشن شپ میں رہنا گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذات پات کا نظام ملک کے لیے ایک بد دعا ہے اور اسے جتنی جلد ختم کیا جائے اتنا بہتر ہے۔ بین المذاہب شادی دراصل ملکی مفاد میں ہے کیونکہ اس کے نتیجہ کار فرقہ واریت پر مبنی نظام تباہ ہو جائے گا۔ کسی بھی بالغ جوڑے کو اپنی مرضی سے ساتھ رہنے کا حق ہے۔ بھلے ہی اس کی ذات اور مذہب مختلف کیوں نہ ہو۔ اگر کوئی پریشان کرے، یا تشدد کرے تو پولیس اس پر کارروائی کرے۔