[]
مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کے وزیر خارجہ نے مشرقی شام پر قابض امریکی فوج کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دمشق کی جانب سے صوبہ دیر الزور کے دیہی علاقوں کے عرب قبائل کی حمایت پر زور دیا
فیصل المقداد نے “یونین آف عرب انسٹی ٹیوشنز ان لاطینی امریکہ” کانفرنس کے موقع پر سپوتنک کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: “شام میں امریکی قبضے کا خاتمہ دیر الزور اور الحسکہ کی عوامی فورسز اور شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے تعاون اور مشترکہ آپریشن سے ہوگا”۔
انہوں نے واضح کیا: مشرقی شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لئے سرکاری بیان کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مشرقی شام کے باسیوں نے پوری شامی قوم کی طرف سے قابض امریکیوں اور ان کے حمایت یافتہ دہشت گرد جتھوں کے خلاف قومی مزاحمت کا آغاز کیا ہے۔
شامی وزیرخارجہ نے مزید کہا: امریکہ مشرقی شام میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ دوہرا کھیل کھیل رہا ہے۔
ایک طرف، وہ شامی زمینوں پر قابض ترکیہ کی حمایت کر رہا ہے جب کہ دوسری طرف متوازی طور پر ترک علاحدگی پسند ملیشیا القسد کی حمایت بھی کر رہا۔ قابض امریکہ کی یہ متضاد اور دوہری پالیسیاں اس کی رسوائی کا باعث بن رہی ہیں اور ان پالیسیوں کا بنیادی ہدف شامی حکومت کو کمزور کرنا ہے۔
فیصل المقداد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ان کا ملک مغرب کے یک قطبی تسلط کا شکار ہے، کہا کہ شام کا موقف یورپی استعمار کے نئے ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کی منطق پر استوار ہے۔
انہوں نے امریکہ اور یورپ کی طرف سے سیکڑوں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے شام کے خلاف شرمناک جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے شام کے استعمار مخالف موقف کو دہرایا۔
شامی وزیر خارجہ نے امریکہ اور یورپ کے افریقی براعظم میں نئے استعماری ہتھکنڈوں پر تنقید کرتے ہوئے خصوصی طور پر نائجر میں فرانس کی موجودگی کی کھلی مذمت کی۔