شام میں جھڑپیں، 70 جانیں گئیں۔ بشارالاسد کے وفاداروں سے نمٹنے بھاری فورس بھیج دی گئی (ویڈیو)

لاذقیہ (شام) (اے پی) ملک کے ساحلی علاقہ میں شام کی سیکوریٹی فورسس اور سابق صدر بشارالاسد کے وفادار بندوق برداروں میں جھڑپوں میں 70 سے زائد جانیں گئیں اور ایک علاقہ حکومت کے کنٹرول سے باہر چلاگیا۔

ایک وار مانیٹر نے جمعہ کے دن یہ بات بتائی۔ لاذقیہ اور اس کے اطراف کے مواضعات میں کل رات سرکاری فورسس کی بھاری کمک بھیجی گئی۔ یہ مواضعات اقلیتی علوی فرقہ اور اسد حامیوں کا گڑھ ہے۔

سیکوریٹی فورسس صورتِ حال پر قابو پانے کی کوشش میں ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں اسلام پسند ھیتہ تحریرالشام کے ہاتھوں بشارالاسد کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد یہ بدترین جھڑپیں ہیں۔

بشارالاسد کے اقلیتی علوی فرقہ پر مسلکی حملے ہوئے ہیں۔ یہ واقعات اس حقیقت کے باوجود پیش آرہے ہیں کہ نئے حکام نے باقاعدہ کہہ دیا ہے کہ وہ اجتماعی سزا دینے یا مسلکی انتقام لینے کے خلاف ہیں۔ جمعہ کی صبح لاذقیہ میں بھاری فورس تعینات کردی گئی۔ سڑکوں پر لوگ دکھائی نہیں دیئے کیونکہ شہر اور ساحلی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔

سیکوریٹی فورسس کا کہنا ہے کہ شہر کے ایک علاقہ میں کچھ جھڑپیں ہوئیں لیکن شہر بڑی حد تک پرسکون اور حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ جمعرات کی دوپہر جھڑپیں شروع ہونے کے بعد سے سرکاری فورسس کے 35 ارکان‘ بشارالاسد کے وفادار 32لڑاکے اور 4 شہری مارے گئے۔

آبزرویٹری کے صدر رمی عبدالرحمن نے کہاکہ بنیاس اور جبلہ کے ساحلی ٹاؤنس کے مضافاتی علاقے ابھی بھی بشارالاسد کے وفاداروں کے کنٹرول میں ہیں۔ مارچ 2011 میں شام میں لڑائی شروع ہوئی تھی جس میں 5 لاکھ سے زائد جانیں گئیں اور کئی لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *