[]
سوال:- احقر ایک دعوت میںشریک تھا ، میرے سامنے جو صاحب بیٹھے ہوئے تھے ، کھانا ختم ہونے کے بعد انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ کھانے کے برتن میں دھوئے ، پھر کچھ برتن کو بھی دھویا ،
لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس کے بعد وہ اس پورے پانی کو پی گئے ، کیا اس طرح پانی پینا جائز ہے ، شریعت و پاکیزگی کے اصول کیا اس کی اجازت دیتے ہیں ؟ (ولی اللہ حیدر، ملے پلی)
جواب:- کوئی چیز ناپاک اس وقت ہوتی ہے ، جب کہ اس کا نجاست سے اختلاط ہوا ہو ، چوںکہ کھانے کا برتن بھی پاک ہے اور ہاتھ بھی پاک ہے ، نیز ہاتھ میں لگے ہوئے کھانے کے اجزاء بھی پاک ہیں ؛
اس لئے موصوف جو دھووَن پی گئے ، اسے ناپاک نہیں کہا جاسکتا ؛ البتہ یہ نظافت اور تہذیب و شائستگی کے تقاضوں کے خلاف ہے ،
جیسے دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے اور بائیں ہاتھ سے کھانا کھانے سے منع کیا گیا ہے ؛ حالاںکہ استنجاء کرنے کے بعد جب ہاتھ دھولیا جاتا ہے ، تو وہ پاک ہوجاتا ہے ،
اور اس میں ناپاکی باقی نہیں رہتی ، اس کے باوجود نظافت و شائستگی کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانے (مسلم، حدیث نمبر:۱۰۴) اوردائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے کو منع فرمادیا ؛(بخاری، حدیث نمبر:۱۵۳)
اس لئے موصوف کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ؛ البتہ وہ دھووَن پاک اور حلال ہے ، ناپاک اور حرام نہیں ۔