رامیش سنکاساری آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد کے اسٹیشن ڈائریکٹر مقرر

رمیش سنکاساری کو آل انڈیا ریڈیو حیدرآباد کا اسٹیشن ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ وہ پہلا افسر ہے جس نے تلنگانہ خطے سے یہ اعزاز حاصل کیا۔ انکا  اردو پروگراموں کو فروغ دینے کے لئے عمدہ منصوبہ ہے ۔ یہ آکاشوانی حیدرآباد کی 75

 سالہ تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے کسی افسر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

جناب سنکاساری نے اس عہدے کی ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے اپنی خدمات کا آغاز کیا ہے۔

رامیش سنکاساری نے پروگرام ایگزیکٹو اور معاون ڈائریکٹر کی حیثیت سے آل انڈیا ریڈیو پر کئی مقبول پروگرامز جیسے “باتاخانی”، “مدهریم”، “اِدی منا چٹم”، اور “آروگیہ جیون” کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں یہ اعزاز دیا گیا ہے۔

ان کی تقرری پر متعدد افسران، تعلیمی ماہرین اور فنکاروں نے انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔

رامیش سنکاساری کا تعلق مہبوب نگر ضلع کے جادچرلا منڈل کے باڈیپلی گاؤں سے ہے۔ انہوں نے بی اے اور ایل ایل بی کی تعلیم مکمل کی اور وکالت کے پیشے سے وابستہ رہے۔

ممتاز وکیل جی پرابھنجن ریڈڈی کے زیر سرپرستی انہوں نے جونیئر کی حیثیت سے کام کیا۔

ان کے دادا پٹاپاگا مہندر ناتھ ایک معروف گاندھی وادی تھے اور اچھم پیٹا اور ناگر کرنول حلقوں سے اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

وہ پی وی نرسمہا راؤ اور این ٹی راماراؤ کی کابینہ میں اہم وزارتی عہدوں پر فائز رہے۔

رامیش سنکاساری کا ریڈیو کے ساتھ تعلق 1996 میں آکاشوانی کڈپا میں ٹرانسمیشن ایگزیکٹو کے طور پر شروع ہوا۔ بعد ازاں انہوں نے حیدرآباد اور کوتھاگودیم مراکز میں خدمات انجام دیں۔

ان کے منفرد پروگراموں کے ذریعے آکاشوانی کی شان کو مزید بلند کرنے کی امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔

جناب سنکاساری نے کہا ہے کہ وہ تلنگانہ کی ثقافت اور تیلگو پروگراموں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ آل انڈیا ریڈیو میں اردو پروگراموں کی عظمت کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

وہ خود ایک اچھے اردو بولنے والے ریڈیو براڈکاسٹر ہیں اور اردو زبان کی خوبصورتی سے واقف ہیں۔ انہیں یاد ہے کہ کس طرح آل انڈیا ریڈیو کا حیدرآباد اسٹیشن مصروف ترین جگہ ہوا کرتا تھا، جہاں تیلگو اور اردو دنیا کے ادیبوں، فنکاروں اور صلاحیتوں کا اجتماع ہوتا تھا۔

ان کی قیادت میں حیدرآباد کے لوگ دوبارہ اردو پروگراموں سے لطف اندوز ہوں گے اور ریڈیو کے ذریعے ثقافتی اور ادبی پروگراموں کو نئی زندگی ملے گی۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *