تلنگانہ جاگروتی وومنس ونگ کے ارکان کا اجلاس۔ رکن کونسل بی آر ایس کے کویتا کا خطاب

عوام کے استفسار کے خوف سے راہول گاندھی دورہ ورنگل کی منسوخی پر مجبور

وعدوں کی عدم تکمیل پر تلنگانہ میں کانگریسی قائدین کا گھومنا پھرنا محال ہو جائے گا

ریاست میں خواتین عدم تحفظ کا شکار۔جرائم کی شرح میں 20 فیصد اضافہ

متواتر فسادات، نظم و ضبط ٹھپ ۔ 70 فیصد سی سی ٹی وی کیمرے غیر کارکرد

حکومت، خواتین کی 35 ہزار روپئے کی مقروض۔ وعدوں پر فی الفور عمل آوری کا مطالبہ

یوم خواتین کے موقع پر بڑے پیمانے پر احتجاج

تلنگانہ جاگروتی وومنس ونگ کے ارکان کا اجلاس۔ رکن کونسل بی آر ایس کے کویتا کا خطاب

حیدرآباد: صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے کہاکہ راہول گاندھی دورہ ورنگل کی ہمت اسی وجہ سے نہ کر سکے کہ انہیں خوف لاحق ہے کہ عوام ان سے وعدوں سے متعلق استفسار کریں گے۔وہ اپنی رہائش گاہ پر تلنگانہ جاگروتی وومنس ونگ کے اراکین کے اجلاس سے خطاب کررہی تھیں ۔ کے کویتا نےکہا کہ راہول گاندھی نے کسانوں کے سوالات سے خوفزدہ ہو کر اپنا دورہ ورنگل منسوخ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ورنگل میں ہی کانگریس نے کسانوں سے کئی وعدے کئے تھے۔ آج اسی پر عمل درآمد نہ ہونے پر عوام استفسار کر رہے ہیں۔

راہول گاندھی کو معلوم تھا کہ کسان ان سے جواب طلب کریں گے۔اسی لئے وہ ورنگل آنے سے گریز کر رہے ہیں۔کانگریس حکومت کی ناکامیوں اور خواتین سے وعدہ خلافی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کویتا نے ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ اگر خواتین سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے جاتے ہیں تو کانگریس لیڈرس کا تلنگانہ میں کہیں بھی گھومنا پھرنا محال ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام نے ریونت ریڈی کا چہرہ نہیں بلکہ سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور راہل گاندھی کے وعدوں پر بھروسہ کر تے ہوئے کانگریس کو ووٹ دیا تھا لیکن 14 ماہ گزر جانے کے باوجود خواتین کو ماہانہ 2500 روپئے کی مالی امداد نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی حکومت ہر خاتون کو 35,000 روپئے کی مقروض ہے۔ انہوں نے ہرخاتون کے بینک اکاؤنٹ میں فوراً 35,000 روپے جمع کرنے کا حکومت سے پر زور مطالبہ کیا۔کویتا نے کہا کہ تلنگانہ میں خواتین کی سیکیورٹی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ریونت ریڈی کی زیر قیادت حکومت میں جرائم کی شرح میں 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ لڑکیوں کے والدین جب تک وہ گھر واپس نہ آجاتیں ،متفکر اور پریشان رہتے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ 8 مارچ کو خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے ’مہیلا شنکھارَوَم‘ کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔کویتا نے کہا کہ کے سی آر کے دس سالہ دور حکومت میں ایک بھی فرقہ وارانہ فساد رونما نہیں ہوا لیکن ریونت ریڈی کے اقتدار میں آتے ہی مسلسل فسادات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وہ فسادات سے متاثرہ علاقہ جینور کا دورہ کی ہیں جہاں پر تقریباً تین ماہ تک امتناعی احکام نافذ تھے ۔ حکومت کی غفلت کے باعث 70 فیصد سی سی ٹی وی کیمرے غیر کارکرد ہیں۔ جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور خواتین کو اپنے تحفظ کے لئے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے جو کہ افسوسناک امر ہے۔کویتا نے تلنگانہ حکومت پر عوام دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال کی لڑکیوں کو اسکوٹی دینے کا وعدہ محض ایک دھوکہ اور فریب ثابت ہوا۔کے سی آر کٹ اسکیم کو انتقامی سیاست کے تحت بند کر دیا گیا۔سرکاری دواخانوں سے رجوع ہو نے کے لئے عوام خوف محسوس کر رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر دور حکومت میں شعبہ صحت مثالی خدمات انجام دے رہا تھا۔ مریضوں کے مکانوں تک ایمبولنس خدمات فراہم کی جاتی تھیں۔ کویتا نے کہا کہ شعبہ صحت پر حکومت فوری توجہ دے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو بسوں میں مفت کی سہولت فراہم کی گئی لیکن بسوں کی تعداد کم کر دی گئی۔ کویتا نے کہاکہ بیڑی ورکرس کے وظیفہ کو ماہانہ 4000 روپئے کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، جسے فوری طور پر نافذ کیا جائے۔کلواکنٹلہ کویتا نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے مفادات کو نظر انداز کرنے کے بجائے وعدوں پر عمل آوری کویقینی بنائے بصورت دیگر عوام شدید احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *