ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایک عرصے سے امریکہ سکّے بنا رہا ہے۔ اس کا خرچ 2 سینٹ سے بھی زیادہ پڑتا ہے۔ یہ بہت بیکار ہے۔ میں نے امریکی محکمہ خزانہ سے نئے سکّوں کی ڈھلائی روکنے کی ہدایت دی ہے۔‘‘
![<div class="paragraphs"><p>ڈونلڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-01-24%2Fqhyd58mj%2Ftrump01.jpg?rect=3%2C0%2C731%2C411&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>ڈونلڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2025-01-24%2Fqhyd58mj%2Ftrump01.jpg?rect=3%2C0%2C731%2C411&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
ڈونلڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئے دن نئے نئے فیصلے لے کر امریکہ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو حیران کر رہے ہیں۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے سکّوں کی ڈھلائی، یعنی سکّہ سازی روکنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ خزانہ کو حکم دیا ہے کہ اب نئے سکّوں کی ڈھلائی نہ کی جائے۔ اس کے پیچھے ان کی دلیل یہ ہے کہ سکّے تیار کرنے کا خرچ اس کی اصل قیمت سے بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے غیر ضروری سرکاری اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ نئے سکّوں کی ڈھلائی پر پابندی کی اصل وجہ کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے اپنے ہینڈل پر اس حوالے سے ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ایک عرصے سے امریکہ سکے بنا رہا ہے۔ لیکن اس کا خرچ 2 سینٹ سے بھی زیادہ پڑتا ہے۔ یہ بہت بیکار ہے۔ میں نے امریکی محکمہ خزانہ سے نئے سکوں کی ڈھلائی روکنے کی ہدایت دی ہے۔‘‘ ٹرمپ کے بیان سے واضح ہو گیا کہ وہ سکے کی ڈھلائی میں ہونے والے سرکاری خرچ میں کمی کرنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں ٹرمپ انتظامیہ وفاقی ملازمین کی تعداد میں بھی کمی لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس سے سرکاری اخراجات میں مزید کمی کی جا سکے۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ حکومت کے بجٹ کا ایک بھی پیسہ غیر ضروری اخراجات پر صرف نہیں ہونا چاہیے۔
اگر امریکی سکّوں کی تاریخ کی بات کی جائے تو یہ اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ امریکی ٹکسال۔ 1792 میں قائم ہونے کے بعد یہ پہلے بنائے گئے سکوں میں سے ایک تھا۔ شروعات میں یہ 100 فیصد تانبا (کاپر) کا بنا ہوتا تھا اور سائز میں بھی بڑا ہوتا تھا، لیکن اب اس کی سائز چھوٹی ہوکر صرف تین چوتھائی رہ گئی ہے۔ آج یہ سکہ 97.5 فیصد جنک سے بنا ہوتا ہے جس پر کاپر کی کٹنگ ہوتی ہے۔ 1943 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی حکومت کو تانبے کی ضرورت ہتھیاروں کے لیے تھی اس لیے اس سال پَینی کو اسٹیل اور جِنک کی کٹنگ سے بنایا گیا۔
امریکی ٹکسال جسے کانگریس کی جانب سے سکے کی ڈھلائی کا اختیار دیا گیا ہے، فلاڈیلفیا اور ڈینور میں سکے تیار کرتا ہے۔ یہ اب بھی امریکہ میں سب سے زیادہ سکہ بنانے والا ہے۔ 2024 کے نیویارک ٹائمز میگزین کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق 240 ارب سکے ابھی بھی سرکولیشن میں ہیں۔ 2024 میں کل 3.2 ارب سکے بنائے گئے جو امریکہ میں سال بھر میں بنی سبھی 5.61 ارب سکوں کا 57 فیصد حصہ تھا۔ اتنی تعداد میں بننے کے باوجود اس سکے کو غلط طریقے سے پگھلانا یا ملک سے باہر بھیجنا غیرقانونی ہے، کیونکہ اس میں استعمال کی جانے والی دھاتوں کی قیمت اب زیادہ ہو چکی ہے۔ واضح ہو کہ امریکہ میں سکے بنانے کے خرچ کے حوالے سے پہلے بھی بحث ہوتی رہی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک پِینی سکا بنانے کا خرچ اس کی حقیقی قیمت (1 سینٹ) سے زیادہ ہوتا ہے۔ 2010 سے اب تک امریکی محکمہ خزانہ نے سکوں کی ڈھلائی کے خرچ کو کم کرنے کے لیے کئی کوششیں کی ہیں لیکن ناکام رہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی لوگوں کا خیال ہے کہ سکے اب کسی کام کے نہیں رہے، کیونکہ اس کو بنانے میں اس کی اصل قیمت سے زیادہ خرچ ہوتا ہے۔ 2024 کی یو ایس مِنٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک سکے کی ڈھلائی کا خرچ 3.69 سینٹ سے زیادہ ہے اور گزشتہ 19 سالوں سے یہ اپنی اصل قیمت سے زیادہ مہنگا ہو رہا ہے۔ سکے صرف معاشی نقصان ہی نہیں پہنچا رہے بلکہ ان کی ڈھلائی کا اثر ماحولیات پر بھی ہو رہا ہے۔ اسے بنانے کے لیے استعمال ہونے والی دھاتوں کی کان کنی سے کاربن کے اخراج، آلودگی اور بڑی تعداد میں توانائی کی کھپت ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تمام لوگ سکوں کی پابندی کے حق میں نہیں ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سکوں کو ہٹانے سے حکومت پیسے نہیں بچا پائے گی، بلکہ اس کا الٹا اثر پڑے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈھلائی روکنے کے بعد چھوٹی رقم کی لین دین کے لیے زیادہ نِکیل (5 سینٹ کے سکے) بنانے ہوں گے۔ لیکن دقت یہ ہے کہ نِکیل بھی امریکہ کو زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔ سی این این کی ایک خبر کے مطابق ایک سکہ بنانے میں 3.7 سینٹ کا خرچ آتا ہے، جس میں 3 سینٹ بنانے کا خرچ اور 0.7 سینٹ انتظامیہ اور تقسیم کا خرچ شامل ہے۔ وہیں ایک نِکیل (5 سینٹ کا سکہ) بنانے میں 13.8 سینٹ خرچ ہوتے ہیں، یعنی کہ پَینی کے مقابلے میں نقصان کہیں زیادہ ہے۔ ایسے میں اگر سکے کو ہٹایا جاتا ہے تو زیادہ نِکیل سکے بنانے پڑ سکتے ہیں، جس سے حکومت کو اور زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔