منموہن سنگھ کا اسمارک ’راشٹریہ اسمرتی استھل‘ کے تحت بنایا جائے گا، جس کی تجویز یو پی اے حکومت نے 2013 میں پیش کی تھی۔ اسی احاطے میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا اسمارک بھی واقع ہے۔
مرکزی حکومت نے سابق وزیر اعظم آنجہانی ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ’اسمارک‘ یعنی یادگار کی تعمیر کے لیے راج گھاٹ کے احاطے میں ان کے اہل خانہ کو زمین دینے کی پیشکش کی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں 26 تاریخ کو منموہن سنگھ کا انتقال ہوا تھا جس کے بعد مرکزی حکومت نے اسمارک بنانے کا اعلان کیا تھا۔ حکومتی ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق حکومت نے منموہن سنگھ کے اسمارک کی تعمیر کے لیے جو جگہ فراہم کی ہے وہ سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے اسمارک سے متصل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اہل خانہ کے ذریعہ ٹرسٹ کی تشکیل کا انتظار کر رہی ہے اور ٹرسٹ کی تشکیل کے بعد اسمارک بنانے کے لیے زمین الاٹ کر دی جائے گی۔ ذرائع سے ملی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ حکومت اسمارک بنانے کے لیے ٹرسٹ کو 25 لاکھ روپے بھی دے گی۔ واضح ہو کہ منموہن سنگھ کے انتقال کے بعد کانگریس نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی تھی کہ وہ منموہن سنگھ کے اسمارک کے لیے مناسب جگہ تلاش نہیں کر پا رہی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق منموہن سنگھ کا اسمارک ’راشٹریہ اسمرتی استھل‘ کے تحت بنایا جائے گا، جس کی تجویز یو پی اے حکومت نے 2013 میں پیش کی تھی۔ اسی احاطے میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا اسمارک بھی واقع ہے۔ جنوری کے اوائل میں سی پی ڈبلیو ڈی (سنٹرل پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ) کے افسران نے ’راشٹریہ اسمرتی استھل‘ کا معائنہ کیا تھا اور سنجے گاندھی کی ’سمادھی‘ کے قریب زمین دینے کی تجویز پیش کی تھی۔
واضح ہو کہ منموہن سنگھ کو ملک کے معاشی لبرلائزیشن کا بانی کہا جاتا ہے۔ ان کے فیصلوں سے ملک کی معیشت پر دیرپا اثرات مرتب ہوئے تھے۔ 1991 میں جب وہ ملک کے وزیر خزانہ تھے تب ہندوستان میں بے مثال اقتصادی اصلاحات کی گئیں۔ منموہن سنگھ 2004 سے 2014 تک ملک کے وزیر اعظم رہے، اور اس دوران بھی انھوں نے ملک کی ترقی کے لیے کئی اہم فیصلے لیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔