نئی دہلی ۔ ہندوستان کی ریاست راجستھان میں تبدیلی مذہب سے متعلق نیا قانون 10 سال قید کی سزا 5 لاکھ جرمانہ
راجستھان میں تبدیلی مذہب پر سخت قانون نافذ کیا جارہا ہے۔ جبراً مذہب تبدیل کروانے والوں کو 10 سال تک کی سزا اور 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ رضاکارانہ طور پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے بھی قوانین بنائے گئے ہیں۔
ریاستی حکومت نے جبراً اور اجتماعی مذہب تبدیلی پر پابندی لگانے کے لیے نیا بل اسمبلی میں پیش کیا ہے۔ اس بل کے تحت جبراً مذہب تبدیل کروانے والوں کو 10 سال تک کی سزا اور 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
راجستھان حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ‘دی راجستھان پروہبیشن آف ان لا فل کنورژن آف ریلیجن بل’ میں جبراً مذہب تبدیلی، لالچ دے کر مذہب تبدیل کروانے اور لو جہاد جیسے واقعات پر سخت کارروائی کا التزام ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کے واقعات بڑھ رہے تھے جس کی وجہ سے یہ قانون ضروری ہو گیا تھا۔
اگر کوئی شخص رضا کارانہ طور پر مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسے مذہب تبدیلی سے 60 دن پہلے ضلع کلکٹر دفتر میں اس کی اطلاع دینی ہوگی۔ بغیر اجازت مذہب تبدیل کرنے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔اگر کوئی شخص بہلا پھسلا کر، لالچ دے کر یا کسی بھی قسم کے دباؤ سے مذہب تبدیل کرواتا ہے تو اسے 3 سے 10 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
ریاستی حکومت کے قانون وزیر جوگ رام پٹیل نے کہا کہ غیر قانونی مذہب تبدیلی کو روکنے کے لیے اس بل کی ضرورت تھی کیونکہ موجودہ وقت میں اس طرح کے معاملات کو روکنے کے لیے کوئی خاص قانون نہیں ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں اس تجویز کی منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2008 میں وسندھرا راجے حکومت نے بھی مذہب تبدیلی پر ایک بل پیش کیا تھا لیکن اسے صدر جمہوریہ کی منظوری نہیں مل پائی تھی۔ اگر یہ نیا بل منظور ہو جاتا ہے تو راجستھان میں 16 سال بعد نیا مذہب تبدیلی قانون نافذ ہو گا۔