حیدرآباد: وقف ترمیمی بل کے خلاف 9 فروری کو کل جماعتی دھرنا منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ یکم فروری کو میڈیا پلس میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں لیا گیا، جس میں تلنگانہ کی مختلف دینی، ملی، سماجی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔
مرکزی حکومت کی سازش کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
اجلاس میں مقررین نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اپوزیشن کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے ترمیمی بل کو جوں کا توں اسپیکر کے حوالے کیا اور منظوری کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس کے خلاف کل جماعتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک مرکزی حکومت اس بل سے دستبردار نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔
قائدین کا خطاب: مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے متحد ہونے کی ضرورت
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اجلاس سید عبدالعزیز (صدر ایم پی جے) نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کو ان کی موروثی املاک سے محروم کرنے کی سازش ہے، جسے مسلمان کبھی قبول نہیں کریں گے۔
مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری (صدر آل انڈیا صوفی علماء کونسل) نے کہا کہ محض احتجاجی اجلاس یا قراردادیں مسئلے کا حل نہیں، مسلمانوں کو این آر سی احتجاج کی طرز پر میدانِ عمل میں آنا ہوگا اور اپنے حقوق کے حصول تک احتجاج جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 9 فروری سے اندرا پارک میں احتجاجی دھرنا منعقد کیا جائے گا، جس میں تمام جماعتیں مشترکہ طور پر شرکت کریں گی اور تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے بھی مسلمان شامل ہوں گے۔
مسلمانوں کو اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا
میر عنایت علی باقری نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کے لیے خود آگے بڑھ کر لڑنا ہوگا اور بغیر کسی جماعتی یا مسلکی تفریق کے اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
مولانا ڈاکٹر سید آصف عمری نے اجلاس کے مقصد اور اہمیت پر روشنی ڈالی، جبکہ ایم اے صدیقی نے اس بل کے مسلمانوں پر مرتب ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا۔
اجلاس سے دیگر قائدین بشمول خلیق الرحمن (کانگریس)، حامد (انڈین یونین مسلم لیگ)، مولانا سید حامد حسین شطاری، احمد یزدانی، محترمہ انجم شیخ، شازیہ خان، خضر احمد، سیف الرحیم قریشی (تعمیر ملت تلنگانہ) اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا اور اس بل کے خلاف متحدہ جدوجہد پر زور دیا۔