راہل گاندھی اپنی انتخابی تقاریر میں کیجریوال پر حملہ کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے۔ وہ جتنا پی ایم مودی پر حملہ کر رہے ہیں، اتنا ہی کیجریوال بریگیڈ کو بھی ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
’’ٹیم کیجریوال کی لسٹ دیکھیے– اروند کیجریوال، منیش سسودیا، آتشی سنگھ، سنجے سنگھ، ستیندر جین، راگھو چڈھا، سندیپ پاٹھک، سوربھ بھاردواج، اودھ اوجھا۔ ’ٹیم کیجریوال‘ میں آپ کو ایک دلت طبقہ، پسماندہ طبقہ اور مسلم طبقہ سے آنے والے لیڈر کا نام نہیں ملے گا۔‘‘ یہ بیان کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے صدر بازار اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کاغذ پر تصویر کے ساتھ شائع ناموں کو لہراتے ہوئے انتخابی جلسہ میں موجود بھیڑ کو دکھایا اور کہا کہ مودی-کیجریوال دونوں ہی دلت، پسماندہ اور اقلیت مخالف ہیں۔
راہل گاندھی اپنی انتخابی تقاریر میں کیجریوال پر حملہ کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہے ہیں۔ وہ جتنا پی ایم مودی پر حملہ کر رہے ہیں، اتنا ہی کیجریوال بریگیڈ کو بھی ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ انھوں نے آج اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’’جب کیجریوال آئے تھے تو کہتے تھے صاف سیاست کروں گا، بدعنوانی ختم کر دوں گا، میں جمنا کو صاف کروں گا، آلودگی ختم کر دوں گا، جمنا جی کا پانی پیوں گا۔ لیکن آج پوری دہلی جانتی ہے کہ کیجریوال اور منیش سسودیا نے سب سے بڑا شراب گھوٹالہ کیا ہے۔ اس لیے میں آج کیجریوال سے کہتا ہوں کہ آپ جمنا جی کا پانی چھوڑیے، دہلی کا پانی پی کر دکھا دیجیے۔‘‘
بی جے پی اور آر ایس ایس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ بھائی کو بھائی سے، ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے اور ایک زبان کو دوسری زبان سے لڑاتے ہیں۔ ان کا ہدف آپ کا پیسہ آپ سے چھین کر ہندوستان کے ارب پتیوں کو دینا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی نے ہندوستان کے چند امیر لوگوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کیا ہے۔ مودی کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ اڈانی-امبانی جیسے لوگوں کا قرض معاف کرتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو بھی نہیں بخشا۔ ان کے تعلق سے کہا کہ ’’موہن بھاگوت کہتے ہیں ہندوستان کو آزادی 15 اگست 1947 کو نہیں ملی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ملک کو آزادی نریندر مودی کے آنے کے بعد ملی ہے۔ موہن بھاگوت کی یہ بات آئین پر براہ راست حملہ ہے۔‘‘
راہل گاندھی اس انتخابی جلسہ میں صدر بازار اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار انل بھاردواج کی حمایت کرنے پہنچے تھے۔ اس دوران انھوں نے ملک کے موجودہ حالات، مہنگائی اور بے روزگاری پر بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ وقت پہلے مجھے دہلی کے ریلوے اسٹیشن پر ایک نوجوان ملا جو قلی کا کام کر رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ آپ کتنے پڑھے ہو؟ اس نے بتایا کہ میں نے سول انجینئرنگ کی ہے، لیکن ملازمت نہیں ملی۔ میرے سارے خواب ختم ہو گئے، اس لیے قلی کا کام کر رہا ہوں۔‘‘ راہل گاندھی کہتے ہیں ’’یہ کوئی پہلا نوجوان نہیں ہے۔ ہندوستان میں ایسے لاکھوں نوجوان ہیں جو اچھی خاصی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار گھوم رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نریندر مودی نے ملک کے چند ارب پتیوں کو ملک کی پوری دولت سونپ دی۔‘‘
راہل گاندھی میڈیا پر بھی حملہ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ میڈیا والے عوام کے دوست نہیں ہیں، کیونکہ یہ 24 گھنٹے ٹی وی پر امبانی کی شادی اور نریندر مودی کا چہرہ دکھاتے ہیں۔ میڈیا والے اڈانی-مودی کے اوزار ہیں اور ان کا کام آپ کا دھیان بھٹکانا ہے۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری ہے۔ یہاں آلودگی ہے، پینے کا صاف پانی نہیں ہے۔ لیکن میڈیا والے عوام کے ایشوز ٹی وی پر نہیں دکھاتے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔