[]
حیدرآباد: مودی حکومت پر سرحدی مسئلہ پر چین کے آگے سرتسلیم خم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے جمعہ کے روز اس مسئلہ پر مباحث کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
سرتسلیم خم کرنے کو شرمناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے مرکزکی بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم کو یہ بتائیں کہ چین کے ساتھ19 دور کی بات چیت میں کن امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
شہر میں آج میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی نے پوچھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کیوں مذاکرات کیلئے چینی صدر کے پیچھے بھاگ رہے ہیں اور حکومت، لداخ میں کیا ہورہاہے، اس بارے میں ملک کو کیوں تاریکی میں رکھ رہی ہے۔
اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم نے بالی میں چین کے صدر سے ملاقات کی لیکن ایک ماہ بعد معلوم ہوا کہ کیا معاہدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے 23/ اگست کو برکس چوٹی کانفرنس میں چین کے صدر ذی جن پنگ سے ملاقات کی مگر عوام کو اس کی اطلاع اس وقت ملی جب چین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی کی درخواست پر یہ بات چیت ہوئی۔
اسد الدین اویسی نے سوال کیا کہ چین کے ساتھ19دور کی بات چیت میں کیا نتیجہ نکلا۔آیا چین نے ہمیں پٹرول 25پٹرولنگ پوائنٹ پر گشت کی اجازت دی ہے؟ جس نے ہمیں گشت سے روکا تھا۔ آیا چین نے ہمیں ڈیسپانگ اور ڈیمچوک پر گشت کی اجازت دی ہے؟۔ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ تو پھر حکومت کیوں چین کے سامنے جھک رہی ہے؟۔
اویسی نے پوچھا کہ سرحدی بحران کی یکسوئی کے طور پر حکومت، کسی بھی چیز کو قبول کرنے کیلئے فوج پر دباو ڈال رہی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ مئی2020 سے قبل کے موقف کو بحال کرنے کیلئے کیوں دباؤ نہیں ڈالا جارہا ہے۔ آپ کیا چھپا رہے ہیں۔ لداخ میں کیا ہورہا ہے؟
سٹلائٹ تصاویر سے واضح ہور ہا ہے۔ صدر مجلس نے کہا کہ آج ہم ڈیسپانگ اور ڈیمچوک میں گشت کرنے سے قاصر ہیں۔ ڈی جی پی کانفرنس میں لداخ کے آئی پی ایس آفیسر نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم 65 پٹرولنگ پوائنٹس کے منجملہ 25 پر گشت نہیں لگاسکتے۔
یہ زمین ہمارے ملک کا اٹوٹ حصہ ہے جو بی جے پی یاکسی سیاسی جماعت کی نجی ملکیت نہیں ہے۔ یہ زمین، بنیادی طور پر ملک کی سیکوریٹی سے مربوط ہے۔ مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ چین ہمیشہ مجموعی تعلقات پر بھی بات چیت کرتا ہے وہ کبھی بھی سرحدی تنازعہ پر بات چیت نہیں کرتا۔