[]
گروگرام: گروگرام کے نئے پولیس کمشنر وکاس اروڑہ نے جمعہ کے دن کہاکہ ہریانہ کے نوح کا حالیہ تشدد جو دیگر کئی اضلاع تک پھیل گیا تھا‘ مذہبی مسئلہ پر برپا نہیں ہوا تھا بلکہ یہ بعض شرپسند عناصر کی کارستانی تھی۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کے پیچھے بعض سماج دشمن عناصر کا ہاتھ تھا تاہم پولیس کسی کو بھی نہیں بخشے گی۔ تشدد میں ملوث افراد گرفتار کئے جائیں گے۔ پولیس ہر کیس کی چھان بین کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گروگرام پولیس نفرت بھڑکانے والی تقاریر برداشت نہیں کرے گی۔
نفرت بھڑکانے والی تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوچکی ہے اور ان میں بعض سلاخوں کے پیچھے پہنچائے جاچکے ہیں۔ کمشنر پولیس نے کہا کہ نوح جیسے واقعات سے نمٹنے کے لئے شہر میں ریاپڈ ایکشن فورس(آر اے ایف) کی طرز پر 5 کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔
ضلع کے 4 زونس میں فی کس ایک کمپنی تعینات ہوگی اور ایک کمپنی کو ہیڈکوارٹرس سطح پر تعینات کیا جائے گا۔ ہر کمپنی میں 100 سے زائد پولیس والے ہوں گے۔ ان ٹیموں کو آر اے ایف جیسی تربیت دی جائے گی۔ اس کے لئے پولیس لائن یا کسی دوسرے مقام پر ٹریننگ سنٹر بھی قائم کیا جائے گا۔
ٹریننگ کے بعد جوانوں کو سارے ضروری آلات بھی دیئے جائیں گے تاکہ وہ بھیڑ سے نمٹ سکیں۔ وکاس اروڑہ نے کہا کہ یہ کمپنیاں اندرون 2ہفتے بن جائیں گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سائبر جرائم سے نمٹنے گروگرام کے 4 سائبرکرائم پولیس اسٹیشنوں میں ہیلپ ڈیسک قائم کی جاچکی ہے۔
پولیس والوں کو سائبر کرائم کیسس کی تحقیقات کی تربیت دی جائے گی۔ کارپوریٹ سے مدد لی جائے گی اورتربیتی سیشن بھی منعقد کئے جائیں گے۔ گروگرام میں فیس بک‘ ٹویٹر (ایکس)‘ انسٹاگرام اور گوگل کمپنیوں کے ہیڈکوارٹرس موجود ہیں۔ کمشنر پولیس نے کہا کہ ان کمپنیوں کے مینجمنٹ سے بات چیت کی جائے گی کہ وہ تحقیقات کے لئے پولیس کو ضروری جانکاری دیں۔
وکاس اروڑہ نے کہا کہ ویمن سیفٹی بھی یقینی بنائی جائے گی۔ عام مقامات پر 100 ویمن پولیس کانسٹیبلس سادہ لباس میں تعینات ہوں گی۔ سماج دشمن عناصر سے نمٹنے کے لئے خصوصی مہم بھی چلائی جائے گی۔ 1998 بیاچ کے آئی پی ایس عہدیدار وکاس اروڑہ نے چہارشنبہ کے دن گروگرام کے 11 ویں پولیس کمشنر کی حیثیت سے جائزہ لیا۔