جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے عمران پرتاپ گڑھی کے ذریعہ داخل عرضی پر گجرات حکومت اور شکایت دہندہ کشن بھائی دیپک بھائی نندا کو نوٹس جاری کیا۔
مشہور و معروف شاعر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی کو آج اس وقت سپریم کورٹ سے ایک بڑی راحت ملی جب عدالت عظمیٰ نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد نہ کرنے سے متعلق گجرات ہائی کورٹ کے فیصلہ پر ایک اہم تبصرہ کیا۔ گجرات کے جام نگر میں منعقد اجتماعی شادی کی ایک تقریب کے پس منظر میں مبینہ قابل اعتراض گیت کے ساتھ ایڈٹ کی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے معاملے میں عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں کہا ہے کہ عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف سزا کی کوئی بھی کارروائی نہیں ہوگی۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے عمران پرتاپ گڑھی کے ذریعہ داخل عرضی پر گجرات حکومت اور شکایت دہندہ کشن بھائی دیپک بھائی نندا کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں اسی معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس رکن پارلیمنٹ کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر رد نہیں ہوگی۔ اس فیصلہ کے خلاف عمران پرتاپ گڑھی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا جہاں سے انھیں راحت ملی ہے۔
دراصل جام نگر کے باشندہ کشن نندا کی شکایت پر عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران نے 29 دسمبر 2024 کو اجتماعی شادی تقریب میں شامل ہونے کے 3 دن بعد 2 جنوری 2025 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی۔ اس ویڈیو میں عمران پرتاپ گڑھی کو پھولوں کی بارش کے درمیان لوگوں کا استقبال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں سنائی دے رہی گیت کے الفاظ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے اور تشدد بھڑکانے والے ہیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ پریم سکھ دیلو کے مطابق اس ویڈیو پر کچھ لوگوں نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو کا موازنہ شام اور عراق سے کر دیا ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ ویڈیو میں آواز غالباً عمران پرتاپ گڑھی کی ہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عمران پر بی این ایس کی دفعہ 57 بھی لگائی گئی ہے، جو 10 یا زیادہ لوگوں کو جرم کرنے کے لیے اکسانے سے متعلق ہے۔ اس دفعہ کے تحت 7 سال تک کی جیل ہو سکتی ہے۔
جس اجتماعی شادی کا تذکرہ شکایت دہندہ نے کیا ہے، وہ الطاف خافی کے یوم پیدائش پر منعقد ہوا تھا۔ اس میں 51 جوڑوں کی شادی ہوئی تھی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی کو اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو معاملے میں جب ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی تھی تو انھوں نے گجرات ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ اس وقت جسٹس سندیپ بھٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ’’جانچ ابھی شروعاتی مرحلہ میں ہے، مجھے بی این ایس 2023 کی دفعہ 528 یا آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت اپنی طاقتوں کا استعمال کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ہے۔ یہ عرضی خارج کی جاتی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔