[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے دن حکومت ِ اترپردیش سے کہا کہ وہ مولانا کلیم صدیقی کا رول واضح کرے جنہیں ریاستی انسدادِ دہشت گردی دستہ(اے ٹی ایس) نے اجتماعی تبدیلی مذہب ریاکٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ‘ ریاستی پولیس کی درخواست کی سماعت کررہی تھی جس میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت دیئے جانے کو چیلنج کیا گیا۔
بنچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پراشر سے کہا کہ وہ اگلی تاریخ لسٹنگ 5 ستمبر تک ٹیبلر اسٹیٹمنٹ داخل کریں۔ 5 اپریل کو جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو پر مشتمل ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ نے مولانا کلیم صدیقی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جنہیں 100 سے زائد افراد کے دھرم پریورتن کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا سارے ملک میں تبدیلی ئ مذہب کا بہت بڑا سنڈیکیٹ چلاتے ہیں اور ان کے ٹرسٹ کو حوالہ کے ذریعہ عطیات ملتے ہیں۔