[]
نئی دہلی: نیشنل میڈیکل کونسل(این ایم سی) نے ڈاکٹرس اور اُن کے ارکان خاندان پر فارما کمپنیوں اور اُن کے نمائندوں، حفظان صحت کے تجارتی ادارے اور طبی آلات بنانے والی کمپنیوں سے کسی بھی بہانے کوئی تحائف یا سفری سہولتیں، مہمان نوازی، نقد رقم یا تفریح کی سہولتیں حاصل کرنے پر پابندی لگادی ہے۔
این ایم سی کی جانب سے 2 اگست کو جاری کردہ نئے ضوابط کے مطابق ڈاکٹرس کو ادویات کے برانڈس اور طبی آلات وغیرہ کی تشہیر کرنے اور اُن کی توثیق کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرس کے پیشہ وارانہ برتاؤ سے متعلق جاری کردہ شرائط میں یہ باتیں کہی گئی ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دواخانہ میں مریض کے ریکارڈس رکھنے کے ذمہ دار رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرس یعنی ڈاکٹرس کیلئے یہ بھی لازمی ہوگا کہ وہ کسی مریض یا اُس کے مجاز فرد کی جانب سے ریکارڈس کی طلبی پر اُنہیں اندرون پانچ دن انہیں مہیا کردیا جاناچاہئے۔ پہلے یہ مہلت 72 دن کی تھی۔
میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں ایسے ریکارڈس کی بعجلت ممکنہ دستیابی کو یقینی بنایاجائے۔ مریضوں کے طبی ریکارڈس کو کمپیوٹرائزڈ رکھنے کی بھی شرط بیان کی گئی ہے تاکہ ریکارڈس کی فوری دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان ضوابط کی اجرائی کے اندرون تین سال ڈاکٹرس کو چاہئے کہ وہ ریکارڈس کا مکمل ڈیجیٹلائزیشن پورا کرلیں جس کے دوران آئی ٹی ایکٹ، ڈیٹا کے تحفظ اور پرائیویسی قوانین کے علاوہ دیگر قابل اطلاق قوانین وغیرہ کا خیال رکھا جانا چاہئے، تاکہ مریضوں کی رازداری کا تحفظ کیاجاسکے۔
تمام خود روزگار ڈاکٹرس کیلئے یہ بھی لازمی ہوگا کہ وہ اپنے مریضوں کا کم از کم تین سال کا ریکارڈ دستیاب رکھیں۔ این ایم سی کی جانب سے ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں ڈاکٹرس کیلئے یہ بھی لازمی قراردیا گیا ہے کہ وہ خود کی پیشہ وارانہ ترقی کیلئے متعلقہ پروگراموں میں باقاعدگی کے ساتھ شرکت کریں۔
فارما کمپنیوں سے تحائف لینے کیخلاف ڈاکٹرس اور اُن کے ارکان خاندان کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ فارما کمپنیوں سے کوئی تحائف قبول نہیں کرسکتے۔ اُس کے علاوہ سفری سہولتیں اور نقد رقم بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ کارپوریٹ دواخانوں، طبی آلات بنانے والی کمپنیوں اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں یا اُن کے نمائندوں سے ایسی کوئی چیز حاصل نہیں کی جاسکتی جو تحائف کے زمرہ میں آتی ہو۔ تاہم اس شرط میں ڈاکٹرس کی تنخواہوں کو شامل نہیں کیاگیا ہے۔
گزٹ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک ڈاکٹر جب کسی مریض کا علاج شروع کرتا ہے اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے تو اُس کیلئے جوابدہ ہوگا۔ مریض کے علاج کیلئے مناسب فیس لینے کا حق دار ہوگا۔ دوسری طرف نئے ضوابط میں یہ بات بھی کہی گئی کہ اگر مریض یا اُس کے رشتہ دار کا برتاؤ نامناسب ہوتا ہے یا وہ تشدد کرتے ہیں تو ڈاکٹرس ایسے مریض کا علاج کرنے سے انکارکرسکتے ہیں۔ ایسے مریضوں کو علاج کیلئے کہیں اور بھیج دیاجانا چاہئے۔