مسلمانوں سے ووٹ نہیں مانگوں گا: ہیمنت بسوا شرما

[]

نئی دہلی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا شرما نے آج کہاکہ وہ ووٹ بینک کی سیاست میں ملوث نہیں ہیں اور کانگریس پارٹی کے برعکس وہ مسلم برادری کو درپیش مسائل کو سیاست سے جوڑ کر نہیں دیکھتے۔ سر دست میں مسلمانوں کے ووٹ بھی نہیں چاہتا۔

تمام مسائل ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے ہیں۔ میں ہر ماہ ایک مرتبہ مسلمانوں کے علاقوں کا دورہ کرتا ہوں، اُن کی تقاریب میں شرکت کرتا ہوں اور اُن سے ملتا بھی ہوں۔ تاہم میں سیاست کو ترقی سے نہیں جوڑتا، میں چاہتا ہوں کہ مسلمان کانگریس کے ساتھ اپنے رشتہ کے بارے میں سوچیں جو صرف اُن کے ووٹوں پر نظررکھتی ہے۔

ہیمنت بسوا شرما نے ایک ٹی وی چینل کو خصوصی انٹر ویو میں یہ بات کہی۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ مجھے ووٹ مت دیجئے، مگر مجھے آئندہ دس سال کیلئے آپ کے علاقوں کو ترقی دینے دیجئے۔ میں چاہتا ہوں کہ بچوں کی شادی کی رسم ختم ہوجائے۔

بچے مدرسہ جانا بند کردیں، اس کے بجائے وہ کالج جائیں۔ میں مسلم بیٹیوں کیلئے 7 کالجوں کا افتتاح کرنے والا ہوں۔ بسوا شرما نے جو 15ویں چیف منسٹر کی حیثیت سے آسام پر حکمرانی کررہے ہیں، واضح کیا کہ کیوں یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ مسلمان بی جے پی سے اپنے رشتہ کو سمجھیں جو ووٹوں سے اوپر اُٹھ کر سوچتی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہاکہ کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کے علاقو ں میں نہ تو انفراسٹرکچر تعمیر کیا اور نہ ہی اسکول بنائے، میں اُنہیں ترقی دینا چاہتا ہوں، میں آئندہ 10 تا 15 برسوں میں یہ سب کردکھاؤں گا اور اُس کے بعد ہی مسلمانوں سے ووٹ مانگوں گا۔ اگر میں آج ہی اُن سے ووٹ مانگتا ہوں تو یہ اس ہاتھ دیں اُس ہاتھ لیں جیسا رشتہ ہوجائے گا اور میں ادلے بدلے کی رشتہ داری نہیں چاہتا۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایاکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اُنہوں نے مسلمانوں کے علاقوں میں انتخابی مہم نہیں چلائی۔ سال 2016 اور 2020 کے انتخابات میں، میں مسلمانوں کے علاقوں میں نہیں گیا۔ میں نے کہا تھا، انتخابات جیت کر ہی وہاں جاؤں گا۔

ابھی بھی میں یہ یہی کہہ رہا ہو ں کہ مسلمان جس کو چاہیں ووٹ دیں، بی جے پی اُن کے علاقوں میں مہم نہیں چلائے گی۔ واضح رہے کہ آسام میں مسلسل دو میعادوں سے بی جے پی کی حکومت ہے۔ ہیمنت بسوا شرما پرانے کانگریسی ہیں۔ اُنہوں نے 2015 میں بی جے پی جوائن کی تھی۔ شرما کو شمال مشرق کی اس بڑی ریاست کو بی جے پی کی جھولی میں ڈالنے کا کریڈیٹ دیا جاتا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *