طلباء میں انکساری اور دوسروں کی مدد کا جذبہ ہونا چاہئے
مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے 33ویںگولڈ میڈل ایوارڈ فنکش سے دانشوروں کا خطاب
حیدرآباد 27 اکٹوبر ( راست ) مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے 33ویں گولڈ میڈل ایوارڈ فنکشن کا اہتمام لطیف الدین ہال حمایت نگر میں کیاگیا جس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر و ماہر معیشت عامر اللہ خان ‘ پروفیسر ایم منظور حسین سابق رجسٹرار جے این ٹی یو حیدرآباد’جناب مجتبیٰ حسن عسکری ‘ جناب ضیاء الدین نیر صدر آل انڈیا مجلس تعمیر ملت نے شرکت کی ۔تقریب کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا۔ مہمانوں کا استقبال سکریٹری محترمہ صبیحہ فرزانہ ‘ ڈائرکٹرس کے ایم فصیح الدین ‘ محترمہ ماریہ تبسم نے کیا ۔ اس موقع پر کے ایم فصیح الدین ڈائرکٹر ایجوکیشنل سوسائٹی نے مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کامختصرسا تعارف پیش کیا انھوں نے کہا کہ یہ گولڈ میڈل ایوارڈفنکشن کوانعقاد1989میں کے ایم عارف الدین مرحوم نے شروع کیا تھا جس میں مہر نبوتۖکنندہ گولڈ میڈلس ہونہار طلباء کو دئے جاتے ہیں جنھوں نے کالج اور اسکول میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کئے ہیں ۔مدینہ اسکولس کو بیسٹ اسکول ایوارڈ 1991میں اس وقت کے آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرابانائیڈو نے پیش کیا اس کے علاوہ ا یجوکیشنل سوسائٹی کوتعلیمی میدان میں A+کا درجہ حاصل ہے ۔محترمہ ڈاکٹر صبیحہ فرزانہ نے اپنے خطاب میںکہا کہ گولڈ میڈل حاصل کرنا آسان ہے لیکن مہر نبوت کا گولڈ میڈل حاصل کرنا اہم ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اہم شخصیتوں کو اس تقریب میں اس لئے دعوت دی جاتی ہے جنھوں نے طلباء کو اس مقام پر پہنچانے میں اپنی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔انھوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ ہر میدان میں کامیابی حاصل کریں خوب محنت سے پڑھ کر ایک اچھے شہری بنیں اور دوسروں کو اچھے شہری بننے کی تلقین کریں ۔انھوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خاص توجہ دیں انھیں تعلیم سے آراستہ کریں ۔جناب عامر اللہ خاں نے طلباء کو بتایاکہ لطیف الدین ہال سے بہت اچھی طرح واقف ہوں کیونکہ میں ایجوکیشن کی شروعات یہیں سے کی تھی مدینہ اسکول سے میرا تعلق بہت پراناہے۔ کے ایم عارف الدین صاحب میرے رول ماڈل تھے ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی ۔تعلیم کو آگے بڑھانے میں عارف صاحب نے جو محنت اور کاوشیں کی ہے ان کی کمی کو کوئی بھی پورا نہیںکرسکتا ۔ انھوں نے طلباء کو مشورہ دیاکہ وہ اپنے آپ میں انکساری پید اکرتے ہوئے تعلیمی میدان میں آگے بڑھیں اور دوسروں کی مدد کریں ۔ انھوں نے کہاکہ انسٹیٹیوٹیشن کی کثرت سے ہی ملک کی پہچان ہوتی ہے بڑے ملکوں کی ترقی تعلیمی میدان میں ترقی سے ہوتی ہے ۔ وہ ہی ملک ترقی کرتا ہے جو ایجوکیشن کو عام کرتا ہے۔اس طرح عارف صاحب کی پہچان بھی ان کے قائم کئے گئے تعلیمی اداروںظاہر ہے ۔ جناب منظور حسین نے گو لڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباد پیش کی اس کے ساتھ ہی طلباء کو سنوار نے والے اساتذہ کی محنت کو بھی سراہاجنھوں نے جستجومحنت سے طلباء کواس مقام پرپہنچایا ۔ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے بیرون ملک جانے کے بجائے یہاں رہ کر اپنے ملک کی ترقی اور مستحکم کیلئے کام کریں ۔جناب ضیاء الدین نیر نے کہا کہ عارف صاحب کے تعلیمی مشن کو ان کے افراد خاندان بخوبی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوںنے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباء سرپرستوں اور اساتذہ کو مبارکباد دی ۔ اس موقع پر مجتبیٰ حسن عسکری صاحب کو ان کے سماجی خدمات پر کے ایم عارف الدن میموریل گولڈ میڈل سے نوازاگیا ‘ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی پرپی ایچ ڈی ‘ ڈگری ‘ انٹرمیڈیٹ ء سی بی ایس سی’ ایس ایس سی ‘ اور ٹمریز طلباء کو گولڈ میڈل اور ایوارڈ پیش کئے گئے ۔
مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے 33ویںگولڈ میڈل ایوارڈ فنکش سے دانشوروں کا خطاب
حیدرآباد 27 اکٹوبر ( راست ) مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے 33ویں گولڈ میڈل ایوارڈ فنکشن کا اہتمام لطیف الدین ہال حمایت نگر میں کیاگیا جس میں مہمانان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر و ماہر معیشت عامر اللہ خان ‘ پروفیسر ایم منظور حسین سابق رجسٹرار جے این ٹی یو حیدرآباد’جناب مجتبیٰ حسن عسکری ‘ جناب ضیاء الدین نیر صدر آل انڈیا مجلس تعمیر ملت نے شرکت کی ۔تقریب کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا۔ مہمانوں کا استقبال سکریٹری محترمہ صبیحہ فرزانہ ‘ ڈائرکٹرس کے ایم فصیح الدین ‘ محترمہ ماریہ تبسم نے کیا ۔ اس موقع پر کے ایم فصیح الدین ڈائرکٹر ایجوکیشنل سوسائٹی نے مدینہ ایجوکیشنل سوسائٹی کامختصرسا تعارف پیش کیا انھوں نے کہا کہ یہ گولڈ میڈل ایوارڈفنکشن کوانعقاد1989میں کے ایم عارف الدین مرحوم نے شروع کیا تھا جس میں مہر نبوتۖکنندہ گولڈ میڈلس ہونہار طلباء کو دئے جاتے ہیں جنھوں نے کالج اور اسکول میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کئے ہیں ۔مدینہ اسکولس کو بیسٹ اسکول ایوارڈ 1991میں اس وقت کے آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرابانائیڈو نے پیش کیا اس کے علاوہ ا یجوکیشنل سوسائٹی کوتعلیمی میدان میں A+کا درجہ حاصل ہے ۔محترمہ ڈاکٹر صبیحہ فرزانہ نے اپنے خطاب میںکہا کہ گولڈ میڈل حاصل کرنا آسان ہے لیکن مہر نبوت کا گولڈ میڈل حاصل کرنا اہم ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اہم شخصیتوں کو اس تقریب میں اس لئے دعوت دی جاتی ہے جنھوں نے طلباء کو اس مقام پر پہنچانے میں اپنی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔انھوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ ہر میدان میں کامیابی حاصل کریں خوب محنت سے پڑھ کر ایک اچھے شہری بنیں اور دوسروں کو اچھے شہری بننے کی تلقین کریں ۔انھوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خاص توجہ دیں انھیں تعلیم سے آراستہ کریں ۔جناب عامر اللہ خاں نے طلباء کو بتایاکہ لطیف الدین ہال سے بہت اچھی طرح واقف ہوں کیونکہ میں ایجوکیشن کی شروعات یہیں سے کی تھی مدینہ اسکول سے میرا تعلق بہت پراناہے۔ کے ایم عارف الدین صاحب میرے رول ماڈل تھے ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی ۔تعلیم کو آگے بڑھانے میں عارف صاحب نے جو محنت اور کاوشیں کی ہے ان کی کمی کو کوئی بھی پورا نہیںکرسکتا ۔ انھوں نے طلباء کو مشورہ دیاکہ وہ اپنے آپ میں انکساری پید اکرتے ہوئے تعلیمی میدان میں آگے بڑھیں اور دوسروں کی مدد کریں ۔ انھوں نے کہاکہ انسٹیٹیوٹیشن کی کثرت سے ہی ملک کی پہچان ہوتی ہے بڑے ملکوں کی ترقی تعلیمی میدان میں ترقی سے ہوتی ہے ۔ وہ ہی ملک ترقی کرتا ہے جو ایجوکیشن کو عام کرتا ہے۔اس طرح عارف صاحب کی پہچان بھی ان کے قائم کئے گئے تعلیمی اداروںظاہر ہے ۔ جناب منظور حسین نے گو لڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباء کو مبارکباد پیش کی اس کے ساتھ ہی طلباء کو سنوار نے والے اساتذہ کی محنت کو بھی سراہاجنھوں نے جستجومحنت سے طلباء کواس مقام پرپہنچایا ۔ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے بیرون ملک جانے کے بجائے یہاں رہ کر اپنے ملک کی ترقی اور مستحکم کیلئے کام کریں ۔جناب ضیاء الدین نیر نے کہا کہ عارف صاحب کے تعلیمی مشن کو ان کے افراد خاندان بخوبی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوںنے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے طلباء سرپرستوں اور اساتذہ کو مبارکباد دی ۔ اس موقع پر مجتبیٰ حسن عسکری صاحب کو ان کے سماجی خدمات پر کے ایم عارف الدن میموریل گولڈ میڈل سے نوازاگیا ‘ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی پرپی ایچ ڈی ‘ ڈگری ‘ انٹرمیڈیٹ ء سی بی ایس سی’ ایس ایس سی ‘ اور ٹمریز طلباء کو گولڈ میڈل اور ایوارڈ پیش کئے گئے ۔