[]
ریاض: مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ’’ایسے جیو جیسے کل مرنا ہو، اس طرح سیکھو جیسے تم ہمیشہ زندہ رہنے والے ہو‘‘۔
اسی طرح نیلسن منڈیلا نے بھی کہا تھا کہ ’’تعلیم سب سے طاقتور ہتھیار ہے جسے آپ دنیا کو بدلنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی نوضاء القحطاني شاید گاندھی جی اور نیلسن منڈیلا کے ان اقوال سے واقف نہ ہوں تاہم وہ یقینی طور پر ان اصولوں میں یقین رکھتی ہوں گی کیونکہ انہوں نے 110 سال کی عمر میں اسکول جوائن کیا ہے۔
وہ چار بچوں کی ماں ہیں اور ان کے سب سے بڑے بیٹے کی عمر 80 سال ہے جبکہ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا 50 سال کا ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی ہفتے قبل سعودی حکومت نے ناخواندگی کے خاتمے کے لئے ایک پروگرام شروع کیا تھا اور نوضاء القحطاني اپنی پیرانہ سالی کے باوجود خود کو اس پروگرام میں شامل ہونے سے نہیں روک سکیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نوضاء القحطاني کئی دیگر بزرگ شہریوں کے ساتھ مملکت کے جنوب مغرب میں اموہ گورنریٹ میں واقع الرحوا سینٹر میں اسکول کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
وہ اپنی جماعت میں سب سے عمر رسیدہ طالبہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 50 لوگ اس اسکول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جو بڑی عمر رکھتے ہیں۔
دوسری طرف نوضاء القحطاني کے چاروں بچے علم حاصل کرنے کے لئے اپنی ماں کے فیصلے سے پوری طرح متفق ہیں۔ ان میں سے ایک بیٹا اپنی ماں کو روزانہ تعلیمی مرکز (اسکول) لے جاتا ہے اور اسکول کا وقت ختم ہونے تک انہیں گھر واپس لے جانے کے لئے وہیں انتظار کرتا ہے۔
نوضاء القحطاني نے بتایا کہ اگر میں نے پہلے تعلیم حاصل کی ہوتی تو شاید زندگی مختلف ہوتی بہت کچھ بدل چکا ہوتا۔ اسکول جانے کے میرے شوق نے ارکان خاندان میں ایک نیا جوش اور ولولہ بھر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ حکومت عوامی تعلیم کے لئے مزید اسکول قائم کرے گی تاکہ ان جیسے دوسرے لوگوں کو اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کا ایک موقع ملے۔