[]
سوال:- ایک وظیفہ یاب شخص کو سرکار کی جانب سے خطیر رقم ملی ہے ، اس کی تین لڑکیوں کی شادی باقی ہے ، اس نے یہ رقم ان بچیوں کی شادی کے لئے رکھ رکھا ہے تو کیا ان روپیوں میں زکوٰۃ واجب ہوگی ؟ (غفران احمد، ملے پلی)
جواب:- روپیہ ، پیسے اور سونا چاندی اگر کسی شخص کی ملکیت میں ہے تو خواہ وہ کسی بھی مقصد کے تحت ہو ، اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی ؛
لہٰذا اگر آپ نے ان رقموں کا لڑکیوں کو مالک بنادیا ہے اور وہ بالغ ہیں تو ان پرزکاۃ کی ادائیگی واجب ہوگی اور اگر وہ نابالغ ہیں تو جب تک بالغ نہ ہوجائیں ، اس روپیہ میں زکاۃ واجب نہیں ؛ کیوںکہ نابالغ پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی، اور اگر اس رقم کو آپ نے اپنی ملکیت میں رکھ رکھا ہے تو آپ کو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ؛
البتہ جس سال لڑکی کی شادی ہورہی ہے ، اس سال اس کے لئے محفوظ کی گئی رقم کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے تو اس کی گنجائش ہے ؛
کیوںکہ بعض اہل علم نے اس سال کی حد تک اس رقم کو حاجت اصلیہ یعنی بنیادی ضروریات میں شامل کیا ہے ، جن کو زکاۃ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، اسی طرح اگر اس رقم سے اس لڑکی کے لئے اشیاء جہیز خرید کی جائیں جو سونے اور چاندی کے علاوہ ہوں تو ان میں بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ۔