[]
مہر خبررساں ایجنسی کے خصوصی نمائندے کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دورہ پاکستان کے موقع پر کراچی میں اقتصادی کانفرنس سے خطاب کیا۔ ان کے خطاب کا متن قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خواتین و حضرات
سلام علیکم
پاکستان کے اقتصادی حب اور تجارتی مرکز کراچی میں آپ لوگوں کے درمیان اپنی موجودگی پر بہت خوشی ہورہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ایران کے لئے ایک پڑوسی مسلمان ملک کی حیثیت سے نہایت اہمیت کا حامل ملک ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 900 کلومیٹر سے زائد مشترکہ سرحد کے علاوہ تاریخی اور ثقافتی رشتے موجود ہیں۔
حالیہ سالوں میں دونوں ممالک میں اقتصادی اور تجارتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ریمدان۔گبد اور پشین۔مند کے دو بارڈر کھلے ہیں۔ علاوہ ازین چھے سرحدی مارکیٹ کھولنے کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔ دونوں ممالک اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ون بیلٹ روڈ کے راستے میں آتے ہیں جس سے حمل و نقل اور ٹرانزٹ کے وسیع مواقع ایجاد ہوسکتے ہیں۔ ایرانی بندرگاہ چابہار اور پاکستانی گوادر دونوں ایران اور پاکستان کے باہمی اور علاقائی سطح پر تعاون کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی معیشت ایک دوسرے کی تکمیل کا ذریعہ ہے مثلا پاکستان ایران کی زرعی ضروریات پوری کرسکتا ہے جبکہ ایران پاکستان کو توانائی کے میدان میں درپیش مشکلات حل کرنے میں مدد دے سکتا ہے اسی لئے ایران سے گیس پائپ لائن کو سرحد تک مکمل کیا گیا ہے جبکہ ایران سے بجلی کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان 2 ارب 30 لاکھ ڈالر کی تجارت ہورہی ہے۔ دونوں ممالک علاقائی اور بین الاقوامی تجارتی اور اقتصادی تنظیموں اکنامک کواپریشن آرگنائزیشن، ڈی 8، شنگھائی تعاون کونسل، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف وغیرہ کے رکن کی حیثیت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ لے سکتے ہیں۔
عبداللہیان نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کی حمایت کرتا ہے اور پاکستانی سیاح بھائیوں اور بہنوں کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے آخر میں اس امید کا اظہار کیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں باہمی تعاون اور تعلقات میں قابل ذکر اضافہ ہوگا۔
پاک۔ایران دوستی زندہ باد