[]
حیدرآباد: صدر مجلس و حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے شہر ی ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کی گہری سازش قرار دیا جس کا مقصد سی اے اے کومستقبل میں این پی آر اور این آر سی سے مربوط کرتے ہوئے مسلمانوں کو اپنے ہی ملک میں مشتبہ شہری بنانا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا یہ بیان کہ سی اے اے کے نفاذ سے مسلمانوں کی شہریت نہیں چھینی جائے گی تو، امیت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ اعلان کرنا چاہئے کہ سی اے اے کو این آر سی اور این پی آر سے نہیں جوڑا جائے گا۔
اسد اویسی نے کہا کہ حیدرآباد پارلیمنٹ کے نمائندے کی حیثیت سے انہوں نے سی اے اے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی کاپیوں کو پارلیمنٹ اجلاس میں پھاڑ دیا تھا اور آج وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں مجوزہ پارلیمانی انتخابات میں نہ صرف حیدرآباد بلکہ اورنگ آباد اور کشن گنج پارلیمانی حلقہ کے عوام، سی اے اے کے خلاف ووٹ دیں گے۔
اسد الدین اویسی آج تاریخی مکہ مسجد میں مجلس کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ یوم القرآن سے خطاب کررہے تھے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ سے صرف پڑوی ممالک بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے نقل مقام کرکے ملک میں مقیم ہندو، سکھ، عیسائی اور بودھ مذہب کے ماننے والے کو مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینا دستور کے مغائر ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کسی کو شہریت دینے کے خلاف نہیں ہیں چونکہ ہم نے تقسیم ہند کے موقع پر ہی دو نظریہ پالیسی کو مسترد کردیا تھا اب کس طرح مذہب کے نام پر شہریت دی جاسکتی ہے؟۔انہوں نے کہا کہ مذہب کے بنیاد پر جب شہریت دی جاسکتی ہے تو مذہب کی بنیاد پر شہریت چھینی بھی جاسکتی ہے۔
آسام میں این آر سی اور این پی آر کے سروے کے نام پر1.5لاکھ مسلمانوں کو مشتبہ شہری کے زمرہ میں شامل کرکے ان سے ہندوستانی شہری ہونے کے ثبوت طلب کئے جارہے ہیں۔ ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں ان مشتبہ شہریوں کو مہاجرین کیمپ میں منتقل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی تقسیم کے موقع پر ہم بھارت کو اپنا ملک تسلیم کرتے ہوئے یہیں زندگی گزاررہے ہیں آج جبکہ این پی آر اور این آر سی لاگو کیا جائے گا اور ہمارے باپ دادا کی پیدائشی ثبوت طلب کئے جائیں تو ہم کہاں سے لائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ آدھار کارڈ سٹیزن شپ (شہریت) کا ثبوت نہیں ہے جبکہ صرف5فیصد لوگوں کے پاس پاسپورٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے غیر مسلموں کو اس لئے ہندستانی شہریت دی جارہی ہے کیونکہ ان پر مسلم ممالک پرمظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام محض اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی عرب ممالک کے دورہ پر جاتے ہیں تو وہاں کے عرب حکمرانوں سے گرمجوشی کے ساتھ ملتے ہیں اور ان کی پارٹی یہاں ہندوستانی مسلمانوں سے نفرت کرتی ہے۔
مسلمانوں کو مذہبی شناخت، حجاب، مسجدوں کی مخالفت کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے مکانوں کو بلڈوزر سے منہدم کیا جاتا ہے۔ ہجومی تشدد سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی بانڈز کی فہرست میں مجلس کا نام شامل نہیں ہے۔ مگر اس کے باوجود مجلس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیا جاتا ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو ڈرنے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ تلنگانہ کی کانگریس حکومت بھی سی اے اے کی مخالفت کرے گی اور اسمبلی میں سابق کی طرح سی اے اے کے خلاف قرار داد منظور کرے گی۔
فلسطینیوں اور غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیل کے مظالم اور ان پر مسلسل جنگی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوے انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور مسجد اقصی وفلسطین کی باز یابی کیلئے ماہ رمضان میں دعائیں کریں۔
ماہ رمضان کی فضیلت اور اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ ماہ رمضان رحمت، مغفرت اور نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ روزہ رکھنے، عبادتوں اور تلاوت قرآن کی تلقین کرتے ہوئے انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس ماہ کی برکت سے مستفید ہوتے ہوئے پرہیزگار بن جائیں۔جلسہ سے مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی نے بھی خطاب کیا۔