[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں ایران کی معروف خاتون شاعرہ پروین اعتصامی کی یاد میں منعقدہ ادبی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران ،راولپنڈی ڈاکٹر مہدی طاہری نے کہا کہ پروین اعتصامی ایران کی معروف خاتون شاعرہ ہیں جنہوں نے کم عمری میں شعری دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کیا ان کی شاعری میں فارسی کے کلاسیکی دور کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے کہا پروین کی شاعری تمام نسوانی خصوصیات کے ساتھ وسیع النظر،طاقت ور سوچ ،سادہ ،عام فہمی کے ساتھ طاقت ،بدعنوانی اورمردانہ تشدد کے خلاف توانا آوازہے اورجبر استبداد کے خلاف مزاحمت کی راہ ہموار کرتی ہے اورایک خاص نرمی کے ساتھ عوام کی آواز کو شعر ی شکل دیتی ہے اسی طرح ایک نسوانی آواز میں مضبوط اورمردانہ کلام تخلیق کرتی ہے۔
ڈاکٹر طاہری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پروین اعتصامی کے اشعار کو دوحصوں میں تقسیم کیاجاسکتا ہے پہلی قسم خراسانی اسلوب ہے جو پندو نصیحت پرمشتمل ہے اوریہ ناصر خسروکی نظموں سے زیادہ مشابہت رکھتی ہے اسی طرح ان کے اشعار کی دوسری قسم عراقی اسلوب میں ہے ،یہ سعدی کے شعری اسلوب کے قریب ہے اوریہ حصہ زیادہ معروف بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیوان پروین اعتصامی 248بیت اشعار پر مشتمل ہیں جن میں سے 65مناظرے کی صورت میں ہیں پروین کی شاعری کا بیشتر حصہ ادبی قطعات کی شکل میں ہیں جو سماجی موضوعات کو تنقیدی صورت میں پیش کرتا ہے۔
ڈاکٹر طاہری نے کہا کہ پروین اعتصامی وہ واحد خاتون فارسی گو شاعرہ ہیں جنہوں نے نسوانی سوچ کے ساتھ سب سے خوبصورت تنقیدی نظمیں لکھیں اور معیار و مقدار کے لحاظ سے وہ کسی دوسری خاتون شعراء سے بے نظیر ہیں ڈی جی خانہ فرہنگ نے مزید کہا کہ ان کی سب سے اہم خوبی جو دوسری خاتوان شعرا میں ان کو ممتاز کردیتی ہے وہ ان کی فکری صلاحیتوں پر بھرپورانحصار ہے ۔تقریب سے دیگر مہمانوں ڈاکٹر سید اسد کاظمی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔