کسانوں کا احتجاج،سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے سے ” ایکس” کا صاف انکار

[]

دہلی: سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے دہلی میں جاری کسانوں کے احتجاج سے متعلق کئی اکاؤنٹس کو بند کردینے اور پوسٹس کو ہٹانے کے حکومتی حکمنامے سے ’عدم اتفاق‘ کا اظہار کیا ہے۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈین حکومت نے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ایکس کی انتظامیہ سے ’بعض اکاؤنٹس اور پوسٹس‘ کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا ہے تاہم ایکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتی اور آزادی اظہار رائے کی بنا پر پوسٹس کو نہیں روکنا چاہیے۔

ایلون مسک کے زیرِ نگرانی کام کرنے والی ایکس انتظامیہ نے اپنے پلیٹ فارم پرمودی حکومت کے ایگزیکٹیو آرڈر شائع کیے بغیر پوسٹ میں جواب دیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایکس کی گلوبل افیئرز ٹیم کا کہنا ہے کہ ’وہ قانونی پابندیوں کی وجہ سے حکومت کا ایگزیکٹیو آرڈر اپنے پلیٹ فارم پر شائع نہیں کر سکتے تاہم ان کا ماننا ہے کہ اس کو عوام کے سامنے لانا شفافیت کے لیے بہت ضروری ہے۔‘

حکومت کی جانب سے ایکس کے جواب پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ایکس کو جاری کیے گئے آرڈرز میں ایسے اکاؤنٹس اور پوسٹس شامل ہیں جن سے متعلق جرمانوں اور سزاؤں کا ذکر ہے۔

اس کے جواب میں ایکس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’آرڈرز کی تعمیل کے ضمن میں ہم ان کاؤنٹس اور پوسٹس کو صرف ہندوستان میں روکیں گے۔ ہم ایسے اقدامات سے اتفاق نہیں کرتے اور یہ مؤقف برقرار رکھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کو ان پوسٹس تک بڑھایا جانا چاہیے۔‘

ایکس کے مطابق ’ہمارے مؤقف سے مطابقت رکھنے والی ایک رٹ، جس میں حکومت کے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے، زیرِ التوا ہے۔ ہم نے متاثرہ صارفین کو اپنی پالیسیوں کے مطابق ایسی کارروائیوں کا نوٹس بھی جاری کیا ہے۔‘

سال 2021 میں بھی ایکس (اس وقت کا ٹوئٹر، جو کسی اور انتظامیہ کے نیچے کام کرتا تھا) نے مودی حکومت کی جانب سے بھیجے گئے خطوط پر اعتراض کیا تھا اور ’آزادی اظہار رائے کے لیے ممکنہ خطرے‘ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس پر حکومت کی جانب سے اسے کہا گیا کہ ’وہ دنیا کی سب سے بڑی جہوریت پر شرائط عائد کرنے کے بجائے زمینی قوانین کی تعمیل کرے۔

واضح رہے ہندوستان میں ان دنوں کسانوں کا احتجاج جاری ہے جو دارالحکومت دہلی کی طرف مارچ کر رہے ہیں، ان پر چہارشنبہ کو ہریانہ میں آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس سے ایک کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حکومت نے کسانوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاہم کسان فصلوں کی امدادی قیمت کے حوالے سے قانون بنانے پر مصر ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *