[]
تاثرات دل
عبدالقیوم شاکرالقاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء امام وخطیب مسجد اسلامیہ نظام آباد تلنگانہ
9505057866
گذشتہ کئ دنوں سے حافظ عبدالحکیم صاحب کا اصرار تھا کہ ان کے مکتب بہ نام مکتب فیض ابرار کے طلباء و طالبات کا امتحان لیا جاے بارہا اس حوالہ سے وقت بھی طلب کیا گیا مگر کثرت مشاغل اور ذمہ داریوں کی بہتات نے ہمیشہ ٹال مٹول پر ہی بات تھمادی
دن گذرتے گےء بات آتی رہی مگر آج بہر صورت مکتب فیض ابرار جانا طےء ہوا راقم الحروف اپنے قابل ولائق ساتھیوں مولانا ارشد علی قاسمی مفتی عبدالماجد قاسمی مفتی عبد المبین قاسمی مولانا ابرار قاسمی کے ہمراہ شہر کے کثیرآبادی والے علاقہ آٹونگر پہونچا جہاں شاید اسی نوے طلباء وطالبات ایک وسیع و عریض ہال میں انتہای باادب اورمہذب طریقہ پر قاعدہ وقران لےء بیٹھے تھے جوں ہی اندرداخل ہوا ایک نورانی ماحول نظر آیا شہر کے دیگر بعض معززین وحفاظ بھی پہلے سے نشست پر براجمان تھے علیک سلیک کے بعد چند ایک طالبات کو آگے کرکے پارہ تیس کا امتحان لینے کی خواہش کی گئی میرے ساتھیوں نے تمام طالبات سے سوال کےء جس پر الحمدللہ سب ہی طلباء وطالبات نے بہت ہی عمدہ مظاہرہ کیا اور پوری تجوید کی رعایت کرتے ہوئے روانی وصحت ادائیگی کے ساتھ قران مجید سنایا میں بلا مبالغہ یہ بات لکھ رہا ہوں کہ ان طلباء کے انداز قرآت سے ہہ محسوس نہیں ہورہا تھا کہ ہہ کسی مکتب میں گھنٹہ دوگھنٹہ پڑھنے والے طلباء وطالبات ہیں بلکہ مستقل محنت کے ساتھ کسی اقامتی مدرسہ کے پڑھنے والے محسوس ہوے جی خوش ہوا دلی دعائیں نکلیں کہ اللہ پاک ان مکاتب کے ذریعہ سے ہونے والی گرانقدر محنتوں کو شرف قبولیت سے نوازے
تفصیلات معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ چار ذمہ دار اساتذہ کی نگرانی میں گذشتہ دس سال سے ان معصوم بچوں اور بچیوں پر محنت کی جارہی ہے
یقینا موجودہ دور میں مکاتب قرآنیہ اوردینی مکاتب کا قیام ازحد ضروری ہے بلکہ ہمارے اکابرین کا تو کہنا ہیکہ مدارس کا نظام فرض کفایہ ہے اور مکاتب کا چلانا فرض عین ہے جہاں بچوں کو صحیح معنوں میں تجوید کے ساتھ قران مجید کو سکھایا جاے اور ان کے ابتدائی بنیادی عقائد کا تحفظ کیا جاے
میں آنے والے نو فارغ علماء وفضلاء سے بھی یہ کہنا چاہوں گا کہ خدارا دینی مدارس میں تدریسی خدمات انجام دینے کو ترجیح دینے کے بجاے اپنے اپنے علاقہ اورمحلوں میں معیاری اورموثر مکاتب کے قیام پر اپنی توجہ مرکوز کریں ۔۔۔راقم الحروف نے گزشتہ چندسال قبل اس سلسلہ میں چند ذمہ دار علماء کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں میں اس کام کا اغاز کیا تھا جس کے بہتر سے بہتر نتائج کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اوراچھے اثرات مرتب ہوئے آج بھی الحمدللہ المکتب الاسلامی اورادارہ تعلیم القرآن اور مکتب ولی اللہ کے نام سے شہر کے الگ الگ محلوں میں کوشش جاری ہے
بڑی خوشی ہوئ الحمدللہ
اس مکتب فیض ابرار میں پندرہ سے زائد طلباء وطالبات کا قرآن سننے کا موقع ملا اور اچھا مظاہرہ کیا
اللہ پاک مزید ہمت وتوفیق نیز اسباب و ضروریات فراہم فرمائے
میں اس موقع پر یہ صراحت ضروری سمجھتا ہوں کہ والدین اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اپنی نسل نو کے ایمان وعقائد کے تحفظ کو ان مکاتب سے استفادہ کرتے ہوے یقینی بنائیں ورنہ آنے والے دور میں کف افسوس ملنے کے سواء کوئ چارہ نہ رہے گا مستقبل میں پچھتاوے سے بہتر ہے کہ اب زمانہ حال میں کی جانے والی ان محنتوں اور علماء حفاظ کی قدر کرتے ہوئے اپنے بچوں اوربچیوں کو ان سے وابستہ کریں
کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اسکول کی تعلیم دلانے کے لیے ہزار جتن کرتے ہیں اپنی محنت کی حلال کمائ کے لاکھوں روپیہ کبھی ڈونیشن کبھی ایڈمیشن کبھی اگزامنیشن اور کبھی ماہانہ وسالانہ فیس کے نام پر خرچ کرنے میں دریغ نہیں کرتے نیز اچھا پڑھنے پر ان کے لئے مختلف قسم کے آفرس وانعامات کا وعدہ بھی کرتے ہیں
مگر افسوس صد افسوس
کہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانے کے لئے ہم سے ماہانہ چار پانچ سو روپیہ کا خرچ نہیں نکالا جاتا
ہم مسلمانوں کا یہی المیہ ہے کہ ہم نے دنیا کی تعلیم کو تو تعلیم سمجھا مگر قرآنی ودینی تعلیم کو ہم نے کبھی تعلیم کا درجہ تک نہیں دیا ۔۔۔۔آج ضرورت ہے کہ اس نظریہ اور روش کو بدلا جاے اور قران کے حوالہ سے ہونے والی ان بنیادی مکاتب کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاے مکاتب چلانے والے علماء وحفاظ کی ان محنتوں کوسراہا جاے ان کے حوصلوں کو مہمیز کیا جائے ۔۔اللہ پاک توفیق فہم وعمل نصیب فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم