[]
سوال:- ایک شخص ہندو تھا، ایک مسلمان بھائی نے اس کی پرورش کی، اسلام قبول کرایا، ختنہ کراکے نام بدلا، اور ایک مسلمان نمازی خاندان میں اس کی شادی کرائی، وہ شخص چو بیس گھنٹے دارو پیتا ہے، نہ نماز پڑھتا ہے، اور نہ روزہ رکھتا ہے،
ایسے شخص کو گھر میں رکھنا چاہئے یا نہیں ؟ اور اس کے ساتھ کھانا یا دوستی جائز ہے یا نہیں ؟
(محمد فیضان کریم، حمایت نگر)
جواب:- کسی شخص کو مسلمان بنانا اور ہدایت کے راستے تک پہنچانا بہت ہی اجر و ثواب کا کام ہے، رہ گئی اس کی برائیاں اور کوتاہیاں، تو اس کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے،
جب ایک شخص کفر سے ایمان کی طرف آسکتا ہے، تو ایسے برائی سے نیکی کی طرف بھی لایا جاسکتا ہے، اللہ کے کسی بندہ سے نا امید ہوجانا مناسب نہیں،
جہاں تک اس سے ترک تعلق کی بات ہے تو یہ مصلحت اور تقاضۂ حالات پر موقوف ہے، اگر چند روز بے تعلقی برتنے کی وجہ سے امید ہو کہ اس کی اصلاح ہوجائے گی، تو بے تعلقی برتنی چاہئے،
لیکن اگر اندیشہ ہو کہ یہ بے تعلقی اس کو اپنی بد اعمالیوں میں اور جری بنادے گی اور اصلاح کی جو کچھ توقع ہے وہ بھی ختم ہوجائے گی، تو پھر بہتر ہے کہ ایسے شخص کے معاملہ میں تحمل سے کام لیتے ہوئے محبت سے سمجھایاجائے،
ورنہ اندیشہ ہے کہ پھر ایمان سے کفر کی طرف چلا جائے،اور اگر مناسب سمجھیں تو چند دنوں کے لیے اسے تبلیغی جماعت میں بھیج دیں کہ جماعت کے دینی ماحول کی وجہ سے دیکھا گیا ہے کہ بہت سے بگڑے ہوئے لوگوں کی اصلاح ہوجاتی ہے ۔