[]
حیدر آباد: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے آج یہاں بی جے پی سے استفسار کیا کہ وہ عبادت کے مقامات سے متعلق ایکٹ کے تعلق سے فکر مند اور پریشان کیوں ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب بھی ملک کا قانون ہے۔
بی جے پی کیا دستوری طور پر عدالت میں اِس کی مدافعت کرے گی یا نہیں؟۔ ایکس پوسٹ پر مجلس کے قائد نے اِن تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ عبادت کے مقامات سے متعلق ایکٹ 1991ء کا مقصد کسی بھی عبادت کے مقام کو تبدیل ہونے سے روکنا ہے اور کسی بھی عبادت کے مقام کے مذہبی کردار کے لئے اخراجات فراہم کرنا ہے۔
15 / اگست 1947ء سے اِس پر عمل آوری ہورہی ہے۔ حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ نے امیت مالویہ کے پوسٹ پر رد عمل کا اظہار کیا جس میں مالویہ نے اُن پر رام مندر کے تعلق سے فرقہ وارانہ منافرت کا الزام عائد کیا ہے۔ اسد الدین اویسی جو بہتر سمجھتے ہیں کرتے ہیں۔
رام مندر کے تعلق سے وہ فرقہ وارانہ رجحانات 2020 سے پیدا کررہے ہیں۔ حیدر آباد میں 2 مساجد‘ مسجد محمدی اور مسجد ہاشمی کو جو کہ سکریٹریٹ میں تھیں، منہدم ؔکیا گیا۔ اُس وقت رکن پارلیمنٹ نے کچھ نہیں کہا۔ مذکورہ مساجد کو منہدم کرکے سکریٹریٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔ مالویہ نے یہ بات بتائی۔
اسد الدین اویسی نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ منہدم کردہ مساجد کی دوبارہ تعمیر عمل میں لائی گئیں ہیں۔ مساجد کو غیر قانونی طور پر منہدم کیا گیا تھا، لیکن اِس کی دوبارہ تعمیر عمل میں آئی اور آج نماز ادا کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کو منہدم کئے جانے پر تمام نے احتجاج کیا تھا، جس میں ایم آئی ایم بھی شامل ہے۔ مساجد کی دوبارہ کشادگی کی افتتاحی تقریب میں چیف منسٹر نے شرکت کی۔