[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اپنے پیغام میں دمشق کے ایک محلے میں اسرائیلی فضائی حملے میں سینئر ایرانی کمانڈر سید رضی موسوی کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، مزاحمتی فورسز اور سپاہ پاسداران انقلاب سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے لکھا کہ “غزہ کے عوام اور مزاحمتی محاذ کے ہاتھوں غاصب رجیم کی پے در پے شکستوں کے بعد اس رجیم کی بے چارگی اور مایوسی ایک مخلص مجاہد کی شہادت سے ایک بار پھر عیاں ہو گئی ہے۔”
ایرانی آرمی چیف نے شہید ہونے والے جنرل موسوی کو شام میں سپاہ کے سینئر فوجی مشیر اور انسداد دہشت گردی کے اعلیٰ کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھی کے طور پر بھی بیان کیا۔
جنرل سلیمانی کو 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ وہ خطے خاص طور پر عراق اور شام میں امریکہ اور اسرائیل کے بنائے ہوئے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار کی وجہ سے انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
بریگیڈئیر شہید رضی موسوی شام میں ایران کے فوجی مشاورتی مشن میں خدمات انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔
یہ مشن 2014 میں شام کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچا جب عرب ملک نے خود کو دہشت گرد تنظیم داعش کی گرفت میں پایا۔
جنرل سلیمانی کی قیادت میں اس مشن نے شام میں دہشت گردی کے خاتمے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہوئے بالآخر 2017 کے میں داعش کا صفایا کیا۔