[]
اورنگ آباد: مہاراشٹر کے خاندیش علاقے کے ایرنڈول نامی شہر میں واقع 1861 عیسوی میں تعمیر جامع مسجد کو سی آر پی سی کی دفعہ 145 کے تحت مسجد میں نمازوں کی ادائیگی پر امتناع کرنے ضلع کلکٹر جلگاؤں امن متل کے احکام پر اورنگ آباد ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے۔
ضلع کلکٹر جلگاؤ ں امن متل کے ذریعہ روک لگانے والے اس عبوری فیصلہ پر آج بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے اسٹے لگادیا یعنی اب مقامی مسلمان حسب سابق مسجد میں پنچ وقتہ نماز ادا کرسکیں گے۔
اورنگ آباد ہائی کورٹ کی بینچ کے جسٹس آر ایم جوشی کے روبرو آج جامع مسجد ٹرسٹ کی جانب سے ایڈوکیٹ ڈی وی ہونے، ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی، ایڈوکیٹ اے ایم انعامدار و دیگر پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ضلع کلکٹر جلگاؤں نے غیر آئینی آرڈر جاری کرتے ہوئے صدیوں سے مسجد میں پنج وقتہ نماز ادا کرتے آرہے مسلمانوں کے مسجد میں ناصر ف نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی بلکہ مسجد کے انتظامی امور پر بھی ریسور بٹھا دیا تھا۔
ایڈوکیٹ ڈی وی ہونے نے عدالت کو بتایا کہ جامع مسجد ایرنڈول وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے، لہذا وقف املاک پر کسی بھی طرح کا تنازعہ ہونے کی صورت میں وقف ٹریبونل سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ وقف ایکٹ کی دفعہ 85/ کے تحت سول کورٹ، ریونیو کورٹ یا کوئی دوسری اتھاریٹی کو وقف املاک پر سماعت کرنے کا حق نہیں ہے۔
جامع مسجد ٹرسٹ کے دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس آر ایم جوشی نے ضلع کلکٹر جلگاؤں کے عبوری حکم نامہ پر اسٹے لگا دیا اور مسجد کی چابی مسجد انتظامیہ کے حوالے کرنے کا حکم دیا حالانکہ پانڈو واڑہ سنگھرش سمیتی کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ معاملے کی سماعت مکمل ہونے تک صرف دو لوگوں کو ہی مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے، مسجد عام لوگوں کے لئے کھولنے سے علاقے میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ آج عدالت میں مہاراشٹر وقف بورڈ کی جانب سے ایڈوکیٹ نجم دیشمکھ موجود تھے۔
جامع مسجد ٹرسٹ کی جانب سے داخل پٹیشن میں مہاراشٹر حکومت، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جلگاؤں، ضلع کلکٹر جلگاؤں، سب ڈویژنل مجسٹرٹ ایرنڈول، تحصیل دار ایرنڈول، میونسپل کونسل ایرنڈول، اسسٹنٹ ڈائرکٹر محکمہ آثار قدیمہ (ناشک)مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ اور پانڈو واڑہ سنگھرش سمیتی کو فریق بنایا گیا تھا اور ہائی کورٹ کی ہدایت پر انہیں پٹیشن کی کاپی مہیا کرائی گئی تھی۔
ضلع کلکٹر کی جانب سے مسجد میں مسلمانو ں کے داخلے پر عبوری فیصلہ صادر کئے جانے کے بعد جامع مسجد ٹرسٹ کے ذمہ داران نے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا (ارشد مدنی) قانونی امدا د کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی اور قانونی مشیر ایڈوکیٹ شاہد ندیم سے رابطہ قائم کرکے قانونی مشورہ طلب کیا تھا۔
گلزار اعظمی نے ایک جانب جہاں مسجد ٹرسٹ کو اورنگ آباد ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا تھا وہیں وقف بورڈ کے چیئرمین وجاہت مرزا سے رابطہ قائم کرکے ان سے اس سنگین مسئلہ میں ضلع کلکٹر اور اورنگ آباد ہائی کورٹ میں وقف بورڈ کی جانب سے موثر نمائندگی کی گذارش کی تھی۔
آج عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ممبئی میں گلزاراعظمی نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ اورنگ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، ہائی کورٹ نے جامع مسجد ایرنڈول کو بابری مسجد ہونے سے بچا لیا، ہائی کورٹ کے فیصلے سے مسلمانوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت حاصل ہوگئی ورنہ مسلمانوں میں بے چینی بڑھ رہی تھی اور وہ مایوسی کا شکار ہورہے تھے، ضلع کلکٹر کا فیصلہ غیر قانونی تھا جو اکثریت کو خوش کرنے کے لئے دیا گیا تھا حالانکہ ایسے معاملات میں فیصلے قانون کے مطابق ہونے چاہئیں، کسی فرقے کو خوش کرنے کے لئے نہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ انہوں نے وقف بورڈ کے چیئر مین وجاہت مرزا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی گذارش پر ضلع کلکٹر کے روبرو مدلل تحریری بحث داخل کی اور وقف بورڈ کا وکیل بھی کھڑا کیا۔ گلزار اعظمی کے مطابق وجاہت مرز ا نے انہیں یقین دلایا کہ وقف بورڈ اس مقدمہ کی ہر جگہ مضبوطی سے پیروی کرے گا اور مسجد کے تحفظ کے لئے وقف بورڈ پابند ہے۔