[]
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس کے قومی صدر پروفیسر بصیر احمد خاں نے مہاراسٹر میں جلگاؤں کے ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے ایرونڈول کی چارسوسالہ پرانی جامع مسجد میں نماز پر عارضی پابندی لگانے کے حکم پر شدید احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کلکٹروں کو یہ اختیار ہو کہ وہ کچھ لوگوں کے اعتراض پر سی آرپی سی کی دفعہ 145 کو مسجدوں میں نماز پر پابندی لگانے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں تو پھر کوئی بھی مسجد محفوظ نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے زیراقتدار حکومتوں میں مسلسل نماز اور مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پہلے مساجد اور عیدگاؤں کے باہر نماز پڑھنے کو روکا گیا اور اب مسجد میں نماز پر پابندی کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جو سراسر مسلمانوں کو مذہبی آزادی اور عبادت کے حق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرونڈول کی یہ جامع مسجد1610عیسویں میں تعمیر شدہ ہے اور یہاں مسلسل باجماعت نماز ادا ہوتی رہی ہے لیکن اب پانڈوواڑہ سنگھرش سمیتی نے یہ بے بنیادی دعویٰ کردیا کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی اور کلکٹر صاحب نے نماز پر پابندی کا عارضی حکم مسجد پر نافذ کردیا اور معاملہ ہائی کورٹ پہنچ کر لٹک گیا ہے۔
ڈاکٹر بصیر نے مزید کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو تو نمازیوں کے حق کا احترام کرکے مسجد کی حفاظت کرنی چاہیے تھی لیکن بی جے پی کی حکومتوں میں افسران نام نہاد بے شمار ہندتو ا سنگھٹنوں کے دباؤ میں کام کررہے ہیں۔
وزیراعظم باہر ملکوں میں مسجدوں میں جارہے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ ایسی تنظیموں پر روک لگائیں۔ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن اللہ کی عبادت ہمیشہ رہے گی۔
فسادیوں کو خدا کے عذاب سے ڈرنا چاہیے۔ یہ لوگ ملک کے امن و امان کوبگاڑنے کا کام کررہے ہیں۔مسلم مجلس نے مسجد میں دوبارہ نماز شروع کیے جانے کا مطالبہ کیا۔