جی 7 ممالک صیہونی رجیم کے جنگی جرائم میں شریک ہے، ایران

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے گروپ 7 کے ورچوئل سربراہی اجلاس کے بیان میں شامل ایران مخالف دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ کئی بار اعلان کیا جا چکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاعی نظریے میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل طور پر شفاف، پرامن اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے مطابق ایران کے حقوق اور ذمہ داریوں کے دائرے میں ہیں۔ جب کہ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں جس کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کئی بار تصدیق کی ہے۔

کنعانی نے خطے میں امن، استحکام اور سلامتی کے قیام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ذمہ دارانہ کردار پر تاکید کرتے ہوئے کہا: گروپ 7 کی طرف سے کئے گئے دعوے ایک تلخ تاریخی مذاق کے مترادف ہیں کیونکہ اس گروپ کے کچھ ارکان کی ایک طویل استعماری تاریخ ہے جو مغربی ایشیا اور دنیا بھر میں مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور فوجی کارروائیوں کے سبب نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات کئی بار واضح طور پر کہی گئی ہے کہ خطے میں مزاحمتی گروہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے جنگی جرائم اور نسل کشی کا جواب اپنے ملک اور عوام کی ترجیحات اور مفادات کی بنیاد پر دیتے ہیں اوراس سلسلے میں کسی سے ہدایت نہیں لیتے۔

ناصر کنعانی نے فلسطین کے خلاف جنگ میں امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے صیہونی حکومت کی بھرپور فوجی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مذکورہ ممالک کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گروپ 7 صرف چند صیہونی آباد کاروں کی مذمت کر کے صیہونی رجیم کے وحشیانہ جرائم کی حمایت کے جرم سے جان نہیں چھڑا سکتا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *