مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر کو سپریم کورٹ کا نوٹس، دو ہفتوں میں جواب طلب

[]

نئی دہلی: مہاراشٹر کے چیف منسٹر ایکناتھ شندے اور کچھ دیگر ممبران اسمبلی کے خلاف ایک سال سے زیادہ وقت سے زیر التوا نااہلی کی درخواستوں پراسمبلی اسپیکر کوفیصلہ لینے کی ہدایت دینے کی مانگ والی شیوسینا ادھو ٹھاکرے دھڑے کی رٹ درخواست پرسپریم کورٹ نے جمعہ کو نوٹس جاری کیا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا کی بنچ نے مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر سے دو ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔

ٹھاکرے کی زیرقیادت پارٹی کے چیف وہپ سنیل پربھو نے 4 جولائی 2023 کو سپریم کورٹ کے سامنے ایک نئی رٹ پٹیشن دائر کرکے زیر التواء نااہلی کی کارروائی کا فیصلہ کرنے میں اسپیکر کی جانب سے عدم فعالیت کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نااہلی کا فیصلہ مقررہ مدت کے لیے اور اگر ممکن ہو تو دو ہفتوں میں کیا جائے۔

رٹ پٹیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نااہلی کی کارروائی کا فیصلہ کرنے میں اسپیکر کی عدم توجہی آئینی نقطہ نظر سے ایک سنگین ناانصافی ہے، کیونکہ اس سے نا اہل قراردئے جانے والے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ سمیت کئی ایم ایل ایز کو اسمبلی اور ذمہ دار عہدوں پر فائز رہنے کی اجازت مل گئی ہے۔

ٹھاکرے دھڑے نے اپنی تازہ درخواست میں دلیل دی کہ اسپیکر نے 23 جون 2022 سے زیر التوا نااہلی کی درخواستوں کے سلسلے میں کوئی میٹنگ نہیں بلائی، جبکہ سپریم آئینی بنچ کے 11 مئی 2023 کے حکم کے بعد تین وفود ان کے پاس بھیجے گئے تھے۔ ان میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ مناسب مدت میں فیصلہ کریں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے لیے یہ یقینی بنانے کے لئے مناسب ہدایات جاری کرنا آئینی طور پر لازمی ہے کہ دسویں شیڈول (اینٹی ڈیفیکشن قانون) کے التزام صرف اسپیکر کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے غیر موثر نہ ہو جائیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے اس وقت کے اسپیکر کا چارج سنبھال رہے ڈپٹی اسپیکر کے سامنے 23 ​​جون 2022 کو کل 16 نااہلی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ اس کے پیش نظر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے 25 جون 2022 کو نوٹس جاری کیے گئے، جس میں باغی ارکان اسمبلی کو 27 جون 2022 تک اپنا جواب داخل کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔

 عدالت عظمیٰ نے 27 جون 2022 کو اپنے حکم کے ذریعے مسٹر شندے اور مسٹر بھرت گوگاولے اور دیگر (مساوی حیثیت والے) ایم ایل ایز کو جولائی 2022 تک اپنا جواب داخل کرنے کا وقت دیا تھا، لیکن صورتحال یہ ہے کہ 4 جولائی 2023 تک کوئی جواب دائرنہیں کیا گیا۔ اس طرح ان 16 درخواستوں میں جواب داخل کرنے کا وقت ختم ہوگیا۔

یہ پیشرفت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈراجیت پوار اور آٹھ دیگر ایم ایل ایز (ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کا ایک اور جزو) کے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے مسٹر شندے کی قیادت والی حکومت میں شامل ہونے کے کچھ دنوں کے اندرآیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *