[]
ڈاکٹر شجاعت علی صوفی(پی ایچ ڈی)
ہندوستان پر چھائے ہوئے ظلم ‘استبداد ‘ غم اور اذیتوں کے بادل چھٹ رہے ہیں۔ ہر سمت سے بربادیوں کے خاتمہ کی منادیاں سنائی دے رہی ہیں۔ ظالم حکمرانوں کے لہجے بدلنے لگے ہیں۔ ایک نئی صبح طلوع ہونے کو ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس اب کہنے یا ووٹ مانگنے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ اب وہ صرف بغلیں جھانکنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ اس وقت ملک کے بیروزگار نوجوانوں میں بی جے پی کے لئے نفرت بھری ہوئی ہے۔ دو کروڑ سالانہ روزگار فراہم کرنے کی بات جھوٹ ‘ 15لاکھ روپئے بینکوں میں جمع کرنے کا دعوی جھوٹا‘ نوٹ بندی سے معاشی حالت میں سدھار صرف جھانسہ‘ جی ایس ٹی سے ٹیکس نظام میں بہتری کی بات دغا‘ پنشن کے معاملے میں مرکزی ملازمین ناراض ‘ فوجی بھائی غصہ میں ‘ مائیں اور بہنیں اپنی عزت کو لے کر خائف‘ غلط جی ایس ٹی کی وجہ سے چھوٹے بیوپاریوں کی زندگی اجیرن‘ چھوٹی صنعتیں خطرے میں‘ تعلیمی اداروں پر مصیبت کے پہاڑ‘ ذات پات اور فرقہ وارانہ بنیاد پر نفرت سے ملک کے با شعور شہری حیران و پریشان‘ نیززندگی کے ہر شعبے میں گراوٹ ہی گراوٹ کا ایک لا متناہی سلسلہ جنت نشاںہندوستان کو تباہی کی کھائیوں میں ڈھکیل رہا ہے۔ اب یہ صورتحال بہت ہی تیزی کے ساتھ بدل جائے گی کیونکہ انڈیا کے انسانیت نواز شہریوں نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ وہ نفرت کی آگ کو محبت کے آبشار میں تبدیل کردیں گے۔ اس نظریہ کو اور بھی مضبو ط کرنے کے لئے اگر ہم کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے اس یقین کو کہ ’’ اس بار بی جے پی نہیں جیتے گی‘‘ قبول کرلیتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت مودی کو نہیں بچا سکتی کیونکہ اب زمین پر ہی نہیں بلکہ آسمانوں پر بھی مودی کی بربادیوں کے چرچے ہیں بقول علامہ اقبال کہ
وطن کی فکر کر ناداں ‘مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
مودی نے سیاسی فائدوں کے لئے بارہا جھوٹ اور جھوٹ کے سیوا کسی کا بھی سہارا نہیں لیا۔ ان کی جھوٹ بھی ایسی کہ جس پر لاکھوں لوگ قہقہے لگانے پر مجبور ہورہے ہیں۔ ان کی تانا شاہی سے عام لوگ ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے کٹر حامی بھی ناراض ہونے لگے ہیں۔ جب عروج انتہا کو پہنچتا ہے تو زوال یقینا آ ہی جاتا ہے۔ اب یعنی 2024 میں وہی ہونے والا ہے۔ آر ایس ایس کو بھی پکا یقین ہوچلا ہے کہ ہندوتوا اور مودی کا چہرہ اب کی بار بی جے پی کی نیا پار نہیں کرسکتا ہے۔ راہول گاندھی اور ستیہ پال ملک کے درمیان جو بات چیت ہوئی وہ ہندوستان کے لئے اِک Eye Opner ہے۔ راہول گاندھی نے بحیثیت جرنلسٹ ان سے جو بات چیت کی وہ نہ صرف سوشیل میڈیا بلکہ عام لوگوں میں بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ ہر طرف سے اس ڈائیلاگ کی ستائش کی جارہی ہے کیونکہ یہ جرأت مندانہ بات چیت قابل قدر ہے۔ راہول گاندھی نے ستیہ پال ملک سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم نے جس طرح کی گفت و شنید کی ہے اس سے ای ڈی اور سی بی آئی کی دوڑ میں مزید اضافہ ہوگا۔ گفتگو کے دوران کشمیر کے سابق گورنر نے کسانوں کی تحریک کے بشمول پلوامہ حملے سمیت کئی مسائل پر مرکزی سرکار کو نشانہ بنایا۔ اس گفتگو کو سوشیل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے راہول گاندھی نے لکھا کہ ان کی با ت چیت مرکزی حکومت کے مبینہ داماد ای ڈی اور سی بی آئی کو مزید متحرک کردے گی۔ دوران گفتگو ستیہ پال ملک نے کہا کہ میں لکھ کر دے رہا ہوں کہ مودی حکومت اب نہیں آئے گی۔ راہول گاندھی نے سوال کیا کہ جب آپ جموں و کشمیر کے گورنر تھے تو وہ بہت ہی پیچیدہ وقت تھا اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے تو ستیہ پال ملک نے پُر زور انداز میں یہ کہا کہ جموں و کشمیر کو طاقت کے ذریعہ ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ یہاں پر عوام سے بات چیت کرکے ہی مسئلے کا حل دریافت کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سب سے پہلے ریاست کا درجہ واپس دیا جائے تو صورتحال میں خوبصورت سی تبدیلی آسکتی ہے۔ ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت نے غالباً جموں و کشمیر کو Union Territory کا درجہ اس لئے دیا ہوگا کہ اسے یہاں پولیس کی بغاوت کا اندیشہ تھالیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ یہاں کی پولیس ملک اور حکومت کی وفادار ہی رہی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ پولیس نے عید کے مہینہ میں بھی چھٹی نہیں لی۔ راہول گاندھی نے ستیہ پال ملک کو بتایا کہ جب وہ جموں و کشمیر گئے تو انہیں لگا کہ لوگ ریاست کا درجہ چھینے جانے سے بے حد غم زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں بھی انہیں ایسے ہی احساس کا پتہ چلا۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ جب انہوں نے مرکزی حکومت کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا تو مرکز نے انہیں جواب دیا کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کے بارے میں ستیہ پال ملک نے اس بات کا اظہار کیا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ پلوامہ کا المیہ مرکز کی ایما ء پر ہوا بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ اسے نظرانداز کیا گیا اور پھر اس کا سیاسی استعمال کیا گیا۔ یہ بات وہ اس لئے کہہ رہے ہیں کیونکہ مودی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ کیا ووٹ دیتے وقت پلوامہ کی شہادت کو یاد رکھا جائے گا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ جب انہوں نے پلوامہ کے بارے میں سنا تو انہیں پتہ چلا کہ پلوامہ کے شہیدوں کی نعشیں ایر پورٹ آرہی ہیں تب میری سیکوریٹی نے مجھ سے کہا کہ آپ ایر پورٹ نہ جائیں لیکن میں نے ان سے کہا کہ میں ضرور جاؤں گا۔ جب میں ایر پورٹ پہنچا تو مجھے ایک کمرہ میں بند کردیا گیا۔ جب میں لڑا اور کمرہ سے باہر آیا تو مجھے یہ محسوس ہوا پورا شو کیا جارہا ہے۔ بات چیت کے دورانیہ میں ستیہ پال ملک نے راہول گاندھی کو بتایا کہ وزیراعظم مودی کو سری نگر جانا چاہئے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ ستیہ پال ملک کا کہنا تھا کہ سی آر پی ایف کے سپاہیوں نے اس لئے جامِ شہادت نوش کیا کیونکہ انہیں پانچ طیارے فراہم نہیں کئے جاسکے۔ ملک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ طیارے طلب کرنے کی درخواست مرکزی وزارت داخلہ میں چار ماہ تک لٹکی رہی۔ اس کے بعد اسے مسترد کردیا گیا۔ ستیہ پال ملک نے یہ بھی دعوی کیا کہ دھماکہ خیز بارود پاکستان سے آیا تھا۔ ستیہ پال ملک پچھلے کئی دنوں سے اس بات کا بار بار اظہار کررہے ہیں کہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی چناؤ جیتنے کے لئے کوئی بھی حرکت کرسکتے ہیں جس میں رام مندر کو دھماکہ سے اڑانے کا قیاس بھی شامل ہے۔ مختلف سروے رپورٹس کو لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی خوفزدہ ہے کہ اس کی نیا ڈوبنے والی ہے۔ پانچ ریاستوں سے متعلق صورتحال مکمل طورپر بی جے پی کے خلاف ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تلنگانہ کے بشمول دیگر چار ریاستوں یعنی مدھیہ پردیش ‘ چھتیس گڑھ‘ راجستھان اور میزورم میں کانگریس کو فتح حاصل ہوگی۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو بی جے پی اگلے سال مئی میں ہونے والے پارلیمانی چناؤ میں بھی شکست سے دوچار ہوگی۔ ایسے موقع پر ہم سب کو یہ دعا کرنی چاہئے کہ اے معبود حسرت کو خوشی ‘ غم کو سرور اور خو ف کو امن میں بدل دے۔ اے خدا آگ کو یقین کی ٹھنڈک سے بجھا دے۔ نفس کے شعلوں کو ایمان کے پانی سے سرد کردے۔ یا رب جاگتی آنکھوں کو نیند ‘مضطرب نفوس کو سکونیت عطا کر۔ انہیں جلد ہی کامیابی سے نواز ‘یا رب کریم بے بصیرتوں کو اپنا نور دے‘ کشتگان راہ ذلالت کو اپنا راستہ دکھا دے۔ وسوسوں کو نورانی شعاعوں سے زائل کردے۔ باطل پرست نفس کا گلا حق کے لشکر سے گھونٹ دے۔ شیطان کی چالوں اور تدبیروں کو اپنی مدد و نصرت سے تباہ کردے۔ اے رب ہمارے غم ‘رنج و فکر اور قلق کو دور فرما دے۔ ہم خوف اور پست ہمتی سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔ تجھی پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ تجھی سے مانگتے ہیں۔ توہی ہمارا سرپرست اعلیٰ ہے اور یقینا تو خوب سرپرست ہے اور بے انتہا مدد گار ہے۔