[]
لندن: پاکستانی نژاد سابق برطانوی باکسر عامر خان کی اہلیہ فریال مخدوم کو فلسطین کے مظلوموں کی آواز بننے پر سنگین دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی بااثر فرد کو غزہ پر ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے کے نتیجے میں دھمکیاں موصول ہوئی ہوں بلکہ اس سے قبل فلسطینی نژاد امریکی سوپر ماڈلز بہنوں کی جوڑی جیجی اور بیلا حدید کو بھی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں انہیں اور اہلِ خانہ کو فون نمبرز تبدیل کرنے پڑے۔
فریال مخدوم نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اسٹوری شیئر کی جس میں انہوں نے موصول ہونے والے دھمکی کا اسکرین شارٹ شیئر کیا جو انہیں نامعلوم امریکی نمبر کی جانب سے ارسال کیاگیا تھا جبکہ ڈی پی پر مخصوص اسرائیلی نشان آویزاں ہے۔
موصول ہونے والی دھمکی میں کہا گیاہے کہ اگر اسرائیل کی حمایت اور فلسطین کے حوالے سے پوسٹنگ بند کردیں تو فائدہ ملے گا اور اگر ایسا نہ کیاگیا یا اس بارے میں کسی کو بتایا گیا تو سنگین نتائج کیلئے تیار ہو جائیں۔ انسٹا اسٹوری شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں انہوں نے لکھاہے کہ مجھے یہ دھمکی گزشتہ رات موصول ہوئی اور انہیں لگتا ہے کہ وہ اس طرح مجھے سچ کہنے سے روک دیں گے۔
خیال رہے کہ سابق باکسر عامر خان کی اہلیہ سوشل میڈیا پر ابتداء سے ہی غزہ پر اسرائیلی حملوں اور مظلوم فلسطینیوں کیلئے سرگرم ہیں اور ان کی حمایت میں پوسٹس شیئر کررہی ہیں جس کے باعث انہیں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
فریال مخدوم نے انسٹا اسٹوری میں ایک اور اسکرین شاٹ شیئر کیاہے جس میں انہیں ایک صارف کی جانب سے فلسطینیوں کی آواز بننے اور اسرائیل کی مخالفت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ صارف کو تنقید کا کڑا جواب دیتے ہوئے فریال مخدوم نے لکھاہے کہ مغربی میڈیا پر کیے جانے والے دعوے ثابت نہیں ہوسکے، وائٹ ہاؤس نے بھی تمام خبروں کو مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے حماس کو مزاحمتی گروپ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی آپ کے گھر میں گھس کر آپ کو اور اہلِ خانہ کو نقصان پہنچائے، آپ کو آپ کے ہی گھر سے بے داخل کرے تو آپ بھی ویسے ہی مزاحمت کریں گے جیسے حماس کررہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دنیا بھر کی لیگز کیلئے کھیلنے والے مسلم فٹبالرس کو بھی فلسطین اور حماس کی حمایت پر مختلف گوشوں سے تنقید اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
فرانسیسی فٹبال کریم بینزیما کو بھی حماس کی حمایت پر ملک اور قومی فٹبال ٹیم چھوڑدینے کا مشورہ دیا گیا تھا جبکہ دیگر فٹبالرس اور کرکٹر کو بھی فلسطین کی حمایت پر ایسے ردعمل کا سامنا رہا۔