[]
آسٹریلیا نے پاکستان کے سامنے جیت کے لیے 368 رنوں کا ہدف رکھا تھا لیکن پوری پاکستانی ٹیم 45.3 اوورس میں محض 305 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی، یہ پاکستان کی ٹورنامنٹ میں لگاتار دوسری شکست ہے۔
پاکستان نے عالمی کپ ٹورنامنٹ کا آغاز جیت کے ساتھ کیا تھا اور جب 14 اکتوبر کو وہ ہندوستان سے مد مقابل ہوئی تھی تو اپنے 2 میں سے 2 میچ جیت چکی تھی۔ پھر ہندوستان نے پاکستان کو بری طرح شکست دی، اور آج آسٹریلیا نے بھی پاکستان کو 62 رنوں سے شکست فاش دے کر بابر بریگیڈ کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ پہلے تو پاکستانی گیندبازوں نے خوب رن لٹائے، اور پھر پہلے وکٹ کے لیے 21.1 اوورس میں 134 رنوں کی شراکت داری ہونے کے باوجود پوری ٹیم 46ویں اوورس میں پویلین لوٹ گئی۔
آج ٹاس پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے جیتا تھا اور پہلے گیندبازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بلے بازی کے لیے موافق نظر آ رہی پچ پر آسٹریلیائی سلامی بلے بازوں نے شروع سے ہی پاکستانی گیندبازوں کو نشانہ بنایا۔ حالانکہ ڈیوڈ وارنر کا ایک آسان کیچ 10 رن پر ہی چھوٹ گیا تھا، لیکن اس کے بعد آسٹریلیائی بلے بازوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ دونوں ہی سلامی بلے بازوں ڈیوڈ وارنر اور مشیل مارش نے سنچری بنائی اور 259 رنوں کی ریکارڈ شراکت داری کی۔ یہ شراکت داری 33.5 اوورس میں ہوئی، یعنی دونوں نے تیزی کے ساتھ رن بٹورے۔ مشیل مارش نے 108 گیندوں پر 121 رن اور ڈیوڈ وارنر نے 124 گیندوں پر 163 رن بنائے۔ گویا کہ وارنر کا کیچ چھوڑنا پاکستان کے لیے انتہائی مہنگا ثابت ہوا۔
آسٹریلیا کے دیگر بلے بازوں کی بات کی جائے تو حیرانی ہوگی کہ کسی نے بھی وارنر-مارش کی بہترین شروعات سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ مارکس اسٹوئنس (21 رن) اور جوش انگلس (13 رن) ہی ایسے بلے باز رہے جنھوں نے دوہرے ہندسے کو حاصل کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آسٹریلیائی ٹیم جو 425 سے 450 رن کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی وہ محض 367 رن ہی بنا سکی۔ آخر میں شاہین آفریدی نے خطرناک گیندبازی کی جنھوں نے 10 اوورس میں 54 رن دے کر 5 وکٹ حاصل کیے۔ 3 وکٹ حارث رؤف کو ملے جنھوں نے 8 اوورس میں 83 رن خرچ کر ڈالے۔ اسامہ میر بھی بے انتہا مہنگے رہے جنھوں نے 9 اوورس میں 82 رن دے کر ایک وکٹ حاصل کیا۔
پاکستانی سلامی بلے بازوں نے جب بلے بازی شروع کی تو ان کے سامنے ایک بڑے اسکور دباؤ تھا، لیکن ایک بہترین شروعات عبداللہ شفیق اور امام الحق کے ذریعہ دی گئی۔ دونوں کھلاڑیوں نے 134 رنوں کی شراکت داری 21.1 اوورس میں کی، لیکن مارکس اسٹوئنس نے اپنی پہلی ہی گیند پر عبداللہ شفیق (64 رن) کو میکسویل کے ہاتھوں کیچ کراتے ہوئے آسٹریلیا کو پہلی کامیابی دلا دی۔ پھر اپنے دوسرے اوور میں اسٹوئنس نے ہی امام الحق (70 رن) کو بھی پویلین بھیج دیا۔ یہاں سے پاکستانی ٹیم بہتر نہیں کر سکی کیونکہ بابر اعظم محض 18 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ حالانکہ محمد رضوان و سعود شکیل (30 رن) کے درمیان 57 رنوں کی اور محمد رضوان و افتخار احمد (26 رن) کے درمیان 37 رنوں کی اہم شراکت داری ضرور ہوئی لیکن پاکستان دھیرے دھیرے میچ سے دور ہی ہوتا چلا گیا۔ پھر جب محمد رضوان 46 رن بنا کر ایڈم زیمپا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے تو ساری امیدیں ختم ہو گئیں۔ پوری ٹیم 45.3 اوورس میں 305 رن بنا کر پویلین لوٹ گئی۔
آسٹریلیا کی طرف سے ایڈم زیمپا نے خطرناک گیندبازی کی جنھوں نے 10 اوورس میں 53 رن دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جن میں بابر اعظم، افتخار احمد اور محمد رضوان کا وکٹ تو بہت اہم رہا۔ 2-2 وکٹ مارکس اسٹوئنس (5 اوورس میں 40 رن) اور کپتان پیٹ کمنس (7.3 اوورس میں 62 رن) کو ملے۔ مشیل اسٹارک (8 اوورس میں 65 رن) اور جوش ہیزل ووڈ (10 اوورس میں 37 رن) کو 1-1 وکٹ ملے۔ 5 اوورس میں 40 رن خرچ کرنے والے گلین میکسویل وکٹ سے محروم رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;