[]
حمید عادل
’’جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں‘‘لیکن ہمیں زمین پر مناسب رشتہ تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہوتی ہے… زندگی کا فلسفہ بھی تویہی ہے ’’ حرکت میں برکت ہے‘‘رشتہ طے ہونے تک مختلف مراحل سے ہوکر گزرنا پڑتاہے ،کبھی کبھی یہ مراحل نہایت اذیت ناک بھی بن جاتے ہیں… ہم یہاں اپنے لڑکے کے لیے رشتے کی تلاش میں پیش آئے کچھ تلخ تجربات کا احاطہ کررہے ہیں …
رشتہ تب ہی طے پاتا ہے جب فریقین ایک دوسرے سے مطمئن ہوں ،یوں بھی ہوتا ہے کہ جہاںلڑکے والوں کو لڑکی والے سمجھ میں آتے ہیں وہاں لڑکی والوں کو لڑکے والے سمجھ میں نہیں آتے اور جہاں لڑکی والوں کو لڑکے والے سمجھ میں آتے ہیں وہاں لڑکے والوں کو لڑکی والے سمجھ میں نہیں آتے … ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہوتارہا ’’ ہمارے ‘‘سے مراد ہمارے لڑکے کا رشتہ … اپنے لیے رشتہ تلاشنے والے حالات اب کہاں ؟البتہ اخباری اشتہار دینے کے بعد یہ ضرور ہوا کہ ہماری سدا بہارآواز کی بدولت اکثر لوگ ہمیں لڑکے کا بھائی سمجھ بیٹھتے.. ایک صاحب نے تو یہ تک کہہ دیا’’ کیا آپ ہی Groom ہیں ؟‘‘اس جملے کو سن کر کیا بتائیں کہ کس قدر خوشگوار احساس ہوا،یوں محسوس ہوا جیسے کسی نے جادوئی بٹن دبایا اور ہم ماضی میں پہنچ گئے …
بیاں خواب کی طرح جو کر رہا ہے
یہ قصہ ہے جب کا کہ آتش ؔجواں تھا
حیدر علی آتشؔ
اپنی آواز کے تعلق سے ہمارا ماننا ہے کہ یہ برسہا برس سے جواں چلی آرہی ہے …جی ہاں! معروف ریڈیو اناونسر امین سیانی کی آوازکی طرح… سیانے بھی ان کی جواںآواز سن کر جب انہیں دیکھتے تو یقین نہیں کرتے کہ بوڑھا نظر آنے والا یہ شخص واقعی امین سیانی ہیں…خالق کائنات کا کرم دیکھیے کہ آواز ہی پر کیا منحصر ہے، دیو آنند کی طرح ہماری جوانی بھی سدا بہار رہی ہے … .
خیر! ذکر لڑکے کے رشتے کا ہورہا تھا … ’’ ضرورت رشتہ ‘‘کا اخباری اشتہار آپ کوہر روز نت نئے رشتوں سے روشناس کرواتا ہے جب کہ آپ کسی میریج بیورو سے رجوع ہوں تو پھر مجال ہے پرندہ پر مار جائے ..یعنی آپ ان کی مرضی کے بغیراپنے طور پر کوئی پرواز کرہی نہیں سکتے …بائیو ڈاٹا میں رابطے کے لیے سل نمبر اور پتے کا کہیں اتا پتا نہیں ہوتا،جی ہاں! اسے بڑے سلیقے سے مٹادیا جاتا ہے ، چنانچہ ان میں کتنے فیک پروفائل ہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا … عین ممکن ہے میریج بیورو والوں کی جانب سے جس حسین وجمیل لڑکی یا لڑکے کی تصویر معہ پرکشش بائیو ڈاٹا آپ کو فارورڈ کی گئی ہو ،ان کی شادی ہوچکی ہو اور وہ دو تین بچوں کی ماں یا باپ بھی بن چکے ہوں لیکن ان کا پروفائل مسلسل گردش میں ہوتا ہے …ہم نے جس کسی معتبر اور خوبصو رت پروفائل کو پسندکیا، جواب یہی ملا کہ وہ لوگ آپ کے لڑکے کی پروفائل کو ری جیکٹ کرچکے ہیں…اس تاویل میں کتنی سچائی ہے یہ وہی جانیں ،میریج بیورو سے جڑنے کے بعدآپ کے ہاتھ اس قدر بندھے ہوتے ہیں کہ آپ صرف اور صرف ان کی باتوں پر یقین کرنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے… چنانچہ ہم نے کسی میریج بیورو سے جڑنے کی بجائے اخباری اشتہار کوہی بہتر جانا لیکن پھر بھی میریج بیورو کے جال میں پھنس گئے…وہ کیسے؟ ملاحظہ فرمائیں…
ہمارا،اخباری اشتہارپڑھ کر ایک میریج بیورو کے صاحب نے ہم سے ربط قائم کیااور تین عدد نہایت حسین و جمیل لڑکیوں کی تصاویر معہ من پسند بائیو ڈاٹا ہمیں واٹس ایپ کیے…ایک ہی نظر میں ہمیں اور ہمارے لڑکے کو یہ رشتے پسند آگئے … ہم نے ان رشتوں میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تو میریج بیورو والے صاحب کہنے لگے کہ ہماری فیس ہوتی ہے ،تین رشتوں کے تین ہزار روپئے دیجیے ، تبھی میں آپ کو ان پروفائلس کے موبائل نمبر دیتا ہوں ،یا ہوسکے تو ٹیلی کانفرنسنگ کے ذریعے آپ کی بات بھی کرادیتا ہوں ۔ جانے ہماری چھٹی کو کیا ہوا،اس نے فوری فلم ’’ گول مال‘‘ کا گول مال نغمہ گنگنانا شروع کردیا …
گول مال ہے بھئی سب گول مال ہے…
سیدھے رستے کی یہ ٹیڑھی سی چال ہے…
گول مال ہے بھئی سب گول مال ہے……
اس نغمے کو سننے کے بعد ہم نے ان صاحب سے کہا ’’ بھئی جان ! آپ ان تین رشتوں کے سل نمبرات sendکیجیے، اگر بات بنتی ہے تو پھر تین ہزار روپیوں کی کیا بات ہے ،ہم آپ کو دس ہزار روپئے دیں گے…‘‘ مگر وہ نہیں مانے، کہنے لگے ’’ یہ میرے اصول کے خلاف ہے ، آپ تین ہزار روپئے دیجیے ،میں تینوں رشتوں کے سل فون نمبراتSend کرتا ہوں ۔‘‘ ہم نے کہا ’’ بھائی میرے !آج کل دھوکے بہت ہورہے ہیں ،اگر آپ کے بھیجے گئے سل نمبرات فیک نکلے تو ہم کیا کریں؟ رقم تو آپ کو پہنچ جائے گی، اس کے بعد آپ سل فون سوئچ آ ف کرلیں تو کوئی آپ کا کیا بگاڑ سکتا ہے ؟‘‘ کہنے لگے ’’ بات تو آپ کی درست ہے ، مگر میرا اصول ہے ،میں رقم لیے بغیر سل نمبرات نہیں دیتا۔‘‘ ہم نے کہا ’’ ٹھیک ہے ، ایسا کرتے ہیں کہ ڈیڑھ ہزار روپیوں میں دو رشتوں کے سل نمبر Sendکریں، بات سمجھ میں آگئی تو ہم آپ کو خوشی سے مزید رقم دیں گے ۔‘‘ وہ فوری راضی ہوگئے …ہم نے انہیں ڈیڑھ ہزار روپئے آن لائن بھیجے تو انہوں نے بھی ڈیڑھ سل نمبر بھیجا…یعنی ایک مکمل اورایک آدھا…ہم نے صدائے احتجاج بلند کیا تو کہنے لگے ’’ مزید پانچ سو دیجیے ، میں آپ کو مزید پانچ Digitبھیج دیتا ہوں …مرتا کیا نہ کرتا کے مصداقہم نے پانچ سوروپئے بھیجے تو انہوں نے پانچ Digitبھیجے… ہمیںایک سل نمبر پرتو کوئی رسپانس نہیں ملا،مگر دوسرا نمبر ڈائل کیا تو فوری رسپانس ملا…علیک سلیک سے ہی ہم نے تاڑ لیاکہ یہ تو میریج بیورو والے صاحب ہیں ، جو آواز اور لہجہ بدل کر ہم سے بات کررہے ہیں … ہمیں یہ سمجھتے دیر نہ لگی کہ ہم ماموں بن چکے ہیں ،لیکن چونکہ امید پر دنیا قائم ہے ، ہم نے ان سے کوئی ایسی ویسی بات نہیں کی اور ان کے اور ہمارے درمیان یہ طے پایا کہ ہم کل ان کے دولت کدہ پر حاضر ہوں گے …پندرہ منٹ بعد دوبارہ ان کا فون آیا ، کہنے لگے ’’ میرے لڑکے کو سخت بخار ہے ، دواخانے میں اڈمٹ کرنا پڑا ہے،کل ہماری ملاقات نہیں ہوسکتی …‘‘ ہم نے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا توکہنے لگے ’’ جیسے ہی لڑکے کے مزاج میں بہتری آئے گی ، ہم ملاقات کریں گے۔‘‘ اس گفتگو کو دو ماہ گزر چکے ہیں ، آج تک ان کا کوئی فون نہیں آیا …ہم نے مختلف اوقات میں مسلسل میریج بیورو فون کیا ، لیکن وہاں مکمل سناٹا تھا، شایدظالم نے سم بدل لی تھی یا پھر ہمارا نمبر بلاک کردیا تھا …
اخباری اشتہار دینے کے بعد ان لوگوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے جو آپ کے لڑکے یا لڑکی کا بائیو ڈاٹا معہ تصاویر لے کر ایسے غائب ہوجاتے ہیں جیسے ہندوستان سے خوشحالی …یہ یقینامیریج بیورو سنٹرس سے وابستہ افراد ہوتے ہیں ، جن کا کام ہی غالباً پروفائل اکٹھا کرنا ہوتا ہے،تاکہ پرکشش پروفائلس کو وہ ’’چارا‘‘ کے طورپر استعمال کرسکیں اور ہم جیسے ناچاروں کو جال میں پھانس سکیں …ہم نے ایک اوربات نوٹ کی اوروہ یہ کہ رشتوں کے معاملات میں جھوٹ حد درجہ کہا جانے لگا ہے ، کمال تو یہ ہے کہ اُسے جھوٹ سمجھا بھی نہیں جارہا ہے… پرانی تصویریں Sendکرنا ، لڑکی یا لڑکے کی عمر کم بتا کر بڑی مہارت سے قدبڑھادیناتو عام بات ہوگئی ہے …جو تصویریں واٹس ایپ کی جاتی ہیں وہ نہایت پرکشش ہوتی ہیں لیکن حقیقت تصویر کے بالکل برعکس ہوتی ہے …ایسے ہی تلخ تجربات کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ لڑکی والوں کے ہاں جاکر انہیں زحمت دینے اور خود شرمندہ ہونے سے بہترہے کہ پہلے ہی ضروری تحقیق کرلی جائے …ایک بائیوڈاٹا ، جس میں لڑکی کی عمر 22سال بتائی گئی تھی…ہم نے اپنے ناگوار تجربات کی بنیاد پر کہا ’’ دیکھیے،جو رشتے سچ پر قائم ہوں ، وہی مضبوط اور پائیدار ہوتے ہیں ، آج ہم چاہے کتنا ہی جھوٹ کہہ لیں ، کل ہمارا جھوٹ بی جے پی کی طرح سامنے آہی جاتا ہے …ہماری اس مختصر سی تقریر کا اثر یہ ہوا کہ لڑکی کی عمر 22سال سے چوبیس سال ہوگئی… ہم پھر بھی مطمئن نہ ہوئے اوران کے گھر جانے سے پہلے فیصلہ کیا کہ لڑکی کے والد سے بالمشافہ ملاقات کریں گے، سو ہم پہنچ گئے ان کی دکان پر …اوردوبارہ وہی تقریر جھاڑ دی…اس تقریر کا یہ نتیجہ نکلا کہ 22سال کی لڑکی تین دن کے اندر 29سال کی ہوگئی …
اخباری اشتہار کے ذریعے ملنے والی ایک اور پروفائل نے ہمیںبے انتہا متاثر کیاتھا …بائیو ڈاٹا پر لڑکی کا ایئر آف برتھ 96تھا… جب لڑکی کے والد سے بات ہوئی تو ہم نے وہی دوچار جملوں پر مبنی تقریر کی … لیکن وہ صاحب اپنی بات پر ڈٹے رہے کہ لڑکی کا ایئر آف برتھ 96ء ہی ہے… پانچ منٹ بعد دوبارہ ان کا فون آیا ، علیک سلیک کے بعد کہنے لگے ’’ بھائی صاحب ! لڑکی کا ایئر آف برتھ 91ء ہے …اس جھٹکے سے ابھی ہم سنبھلے بھی نہیں تھے کہ انہوں نے ایک اور چونکا دینے والا انکشاف کرڈالا ، کہنے لگے ’’ میں قطر میں تھا،میرے بھائی ہی میرے خاندان کی دیکھ بھا ل کیا کرتے تھے اور انہوں نے اسکول میں داخلے کے وقت غلطی سے میری لڑکی کا ایئر آف برتھ 87ء لکھوا ڈالا …لہٰذا تمام تعلیمی سرٹیفکیٹس پر ایئر آف برتھ 87ء ہے …اس دھماکے دار انکشاف کے بعد لڑکی کی عمر ، ہمارے لڑکے کی عمر سے بہت زیادہ ہوچکی تھی…ہم نے ان سے رشتے سے متعلق معذرت چاہ لی تووہ اپنے سفیدجھوٹ پر کسی ندامت کے بغیر ڈھٹائی سے کہنے لگے ’’بائیو ڈاٹا میں لکھی ہوئی عمر اور اصل عمر میں چار چھ سال کا فرق تو ہوتا ہی ہے ناں…‘‘ اور پھر دانشورانہ انداز میںکہنے لگے ’’ آج پھر سے میں نے دیکھ لیا سچ کہنے کا انجام …‘‘ ہم نے کہا ’’ یہ کیا بات ہوئی محترم! ہمیںسچ ہی تو کہنا ہے ،جھوٹ پر قائم رشتے کہاں ٹک پاتے ہیں ۔‘‘
رشتوں کی تلاش کے دوران ایک صاحب لڑکی کے دادا بن کر نمودار ہوئے ، وہ ایسے نیک نظر تھے کہ ہم ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے …پھر پتا چلا کہ وہ لڑکی کے دادا نہیں ، لڑکی کے والد کے چاچا ہیں ، لیکن محبت ایسی ہے کہ وہ اپنے بھتیجے کو بیٹا سمجھتے ہیں اور ان کی بیٹی کو پوتی …لیکن رشتہ ختم ہوتے ہوتے پتا چلا کہ وہ تو محض لڑکی کے والد کے قریبی اور ہم جیسوں کے لیے فریبی ہیں …
افسوس! آج ہم اس بات کو یکسر فراموش کربیٹھے ہیں کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے …
۰۰۰٭٭٭۰۰۰